188

جعلی موبل آئل و انجن آئل کی فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا

جہلم(چوہدری عابد محمود +سید ناصر حسین شاہ)جہلم شہر و گردونواح میں جعلی موبل آئل و انجن آئل کی فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا، غیر معیاری استعمال شدہ اور ناقص انجن آئل کو معروف کمپنیوں کے ڈبوں میں بھر کر دوبارہ فروخت کیا جانے لگا۔ شہریوں کا ارباب اختیار سے نوٹس لینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق جہلم شہر کے مختلف علاقوں کے آئل ڈیلر زحضرات اور دکاندار باہمی ساز باز کر کے استعمال شدہ انجن آئل فروخت کر نے میں مصروف جس کے سبب نہ صرف گاڑیوں کے انجن خراب ہو رہے ہیں بلکہ دورانِ سفر گاڑیاں خراب ہونے سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس حوالے سے گاڑیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ انجن آئل کے باعث ہم مالی نقصان اٹھانے پر مجبور ہیں ناقص و غیر معیاری انجن آئل کے استعمال سے گاڑیاں آئے روز خراب ہور ہی ہیں جن کو ٹھیک کروانے پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ کرنا پڑ تاہے۔انہوں نے کہا کہ گاڑی کی کارکردگی اور رفتار کا دارومدار انجن آئل پر ہوتا ہے لیکن اگر وہی غیر معیاری ہو تو گاڑی اپنی مدت سے پہلے ہی خراب ہو کر استعمال کے قابل نہیں رہتی۔ایک اندازے کے مطابق جہلم شہر میں کئی دہائیوں سے آٹو موبائل دکانوں اور ورکشاپس پر ناقص و غیرمعیاری انجن آئل فروخت کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیاں انجن کے مسائل کا شکار ہیں۔استعمال شدہ انجن آئل کی فروخت سے شہری کافی پریشان ہیں۔شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جعلی انجن آئل شہر کی50 فیصد دکانوں پر فروخت ہو رہا ہے مگر انتظامیہ کی جانب سے اس کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔جبکہ آٹو موبائل دکاندار استعمال شدہ آئل کے کارروبار کو محض افواہ قرار دیتے ہیں۔ انجن آئل کی فروخت باقاعدہ نظام کے تحت ہوتی ہے اور زیادہ تر کمپنیاں سیل بند آئل کے ڈبے خود متعلقہ دکانوں تک پہنچاتی ہیں۔ شہریوں کا ارباب اختیار سے مطالبہ ہے کہ انجن آئل کی ملاوٹ کے حوالے سے باقاعدہ مانیٹرنگ نظام عمل میں لا کر اس مسئلے پر قابو پایا جا ئے اور انجن آئل کی ری سائیکلنگ کرنے والے دکانداروں کی بنائی گئی خود ساختہ منی فیکٹریوں اور لیبارٹریوں کی جانچ پڑتال کی جائے،قصور وار پائے جانے والے بااثر افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں