جب اللہ نے تمہیں پر دئیے ہیں تو زمین پر کیوں رینگتے ہو 248

جب اللہ نے تمہیں پر دئیے ہیں تو زمین پر کیوں رینگتے ہو

سچ ز ہرپینے اور جیون تیاگ دینے کا نام ہے ۔خود اپنے ہاتھوں سے زہر کا پیالہ پینے کا مرحلہ قیس اور سقراط سے بھی آگے کا ہے اور جو اس سنگلاخ مرحلہ کو سر کرجاتے ہیں وہی لوگ کامیاب وکامران ہوتے ہیں ۔سقراط کا جرم یہ نہیں تھا کہ وہ سوچنا جانتا تھا اور اسکی سوچ خطرناک تھی، اس کا قصور یہ تھا کہ وہ سوچنا سکھاتا بھی تھا، اس کے زیر اثر ایتھنزکے نوجوان اپنے زنگ آلودہ عقائد اور دیمک زدہ روایات پر سوالات اٹھانے لگے تھے۔سقراط نے کوئی ہتھیار اٹھایا تھا نہ ہی اعلان جنگ کیا تھا بس اس نے سوچنا سکھایا تھا وہ فرسودہ روایات کا منکر اور باغی تھا۔عمران خان موجودہ دور کا سقراط ہے جو اپنے نوجوانوں کو اغیار کی غلامی سے نکال کر انہیں عزت اور غیرت کے ساتھ جینا سکھا رہا ہے۔وہ اقوام عالم کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے پر زور دیتا ہے جبکہ ہماری دیگر سیاسی قیادت کہتی ہے کہ ہم امریکہ اور یورپی یونین سے برابری نہیں کر سکتے۔ وہ کہتے ہیں “We are baggers not choosers”.عمران خان اپنی قوم کو سقراط کی طرح سوچنا سکھا رہا ہے۔ وہ اپنے نوجوانوں کو کہتا ہے کہ مولانا روم کہتے ہیں کہ اللہ نے تمہیں پر دئیے ہیں تو پھر کیوں تمُ زمین پر رینگ کیوں رہے ہو۔ عمران خان کا قصور بھی شاید سوچنا سکھانا ہے جس کی پاداش میں پی ڈی ایم اپنے غیر ملکی آقاؤں کے ایما پر اسے ایک سازش کے زریعے اقتدار سے الگ کرنا چاہتی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا ہے. نوجوانوں اس انسان کے قدر کرو اور اس کا ساتھ دو ایسے لوگ اللہ پاک کی طرف سے ودیعت کئے جاتے ہیں۔ اگر یہ انسان چلا گیا تو پھر ٹرکوں کے پیچھے لکھ کر نہ لگانا “کہ تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد”۔ نوجوانوں اپنی سوچ کو برسوں کے زنگ سے نکالو اور اس فرسودہ نظام حکومت کے خلاف اپنے عمران خان کا ساتھ دو اور اس ملک کو عظیم سے عظیم تر بناؤ۔یہ تمہاری نسلیں سنوارنے اور اس ملک کو ڈاکوؤں اور لُٹیروں سے آزاد کروانے آیا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں