193

تعلیمی اداروں اور طلباء کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوا

سید ساجد نقوی/اس میں کوئی شک نہیں کہ اقوام و افراد کی ترقی کا انحصار علم و تعلیم پر ہے اس لیے معاشرہ اپنے نظام تعلیم کی ترقی ک لیے ہمیشہ کوشش کرتا ہے مطالعہ و مشاہدہ بتاتا ہے کہ ماضی میں علم و فنون کی ترقی کے لیے علما و مفکرین نے زبر دست محنت و کوشش کی ان کے پیش نظر ہمیشہ ایک ہی معیار رہا ہے یعنی اہلیت و قابلیت یہی وجہ ہے کہ ماضی میں ہماری درس گاہوں او ر اساتذہ کو ایک مقام حاصل تھا اور پوری دنیا ان سے استفادہ کرتی تھی ان اداروں کی بدولت مختلف شعبہ ہائے حیات میں ایجادات، تحقیقات،اختراعات اورر انکشافات کو آج بھی دنیا تسلیم کرتی ہے اور ان میں سے اکثر نظریات و حقائق کو رد نہیں کرتی۔لیکن آج ہمارے تعلیمی ادارے لکیر کے فقیر ہیں حکومتی نصاب پر عمل پیرا ہونے کے لیے مجبور ہیں امسال کرونا وائرس سے بچوں کا تعلیمی سال تقریباً ضائع ہو تا نظر آرہا ہے آنیوالی نسلوں تک سال 2020کبھی نہ بھولنے والا تعلیمی سال ثابت ہو گا ایک طرف کرونا وائرس سے متاثرہ متوسط طبقہ جو پرائیویٹ سکولوں کی فیس ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے کے باوجود اسے کرونا وائرس کی وجہ سے جتنا عرصہ سکول بند رہے فیس یکمشت فیس کی ادائیگی کرنا پڑی جبکہ دوسری جانب پرائیویٹ سکول مالکان کا کہنا ہے کہ ان کی بلڈنگ کرائے پر اور انکے اساتذہ کی تنخواہ کے لیے ہم بچوں سے سکول فیس لینے پر مجبور ہیں ان نا مساعد حالات کے باوجود جب سے سکول کھلے ہیں بچوں کو نئی کوفت کا سامنا ہے ایک طرف حکومتی احکامات ہیں کہ بچوں کے سماجی فاصلوں کے لیے کلاس میں بچوں کی تعداد کم کر کے انہیں سماجی فاصلوں پر بٹھایا جائے جس بنا پر تمام نجی پرائیویٹ سکولوں نے بچوں کو دو گروپو ں میں تقسیم کرد یا ہے اب آدھے بچے پورے ہفتے میں 3دن اور باقی آدھے بچے ہفتے کے بقیہ 3دن تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جو کہ طلباء بالخصوص نویں اور دسویں جماعت کے طلباء کے ساتھ سخت زیادتی ہے اگر بچے ہفتے میں 3دن تعلیم حاصل کریں گے تو مہینے میں فقط 12دن اور آئندہ مارچ امتحانات تک اب پانچ سے چھ مہنے رہ گئے ہیں جسمیں بڑے دنوں کی چھٹیاں بھی شامل ہیں اور ان پانچ ماہ میں بچے محض 60دن تعلیم حاصل کریں گے کیا ان 60دنوں میں اساتذہ بچوں کا سیلبیس مکمل کر پائیں گئے یا چند ایک والدین کا خدشات کے مطابق پرائیوٹ سکول اپنی فیسو ں کے بہانے بچوں کے قیمتی تعلیمی سال سے کھلواڑ کریں گے والدین کا کہنا ہے کہ بچے پہلے ہی زیادہ دن گھروں میں بیٹھ کر اپنی تعلیم ضائع کر چکے ہیں اور اب رہتی کسر سکولوں میں نکل جائے گی جو بچے پرائیوٹ گا ڑیوں میں جاتے ہیں وہ کورنا وائرس کی ایس و پی سے مستشنیٰ ہیں کیا جس پر تمام متعلقہ اداروں نے چپ سادھ رکھی ہے چھٹی ٹائم پر جس قدر رش دیکھنے کو ملتا ہے کیا وہ کورنا وائرس کی SOPکے مطابق ہے ارباب اختیار کو چاہیے کہ جس پرائیویٹ سکولوں میں بیٹھنے کی گنجائش زیادہ ہے انہیں پورا ہفتہ بچوں کی تعلیم تسلسل سے جاری رکھنے کی ہدایت جاری کی جائیں اور جو پرائیوٹ سکولو ں میں بیٹھنے کی گنجائش کم ہے وہ بچوں سے فیس تو پوری لے رہے ہیں وہ بچوں کو بیٹھانے کا الگ سے انتظام کریں تا کہ بچوں کا قیمتی سال ضائع ہونے سے بچ جائے والدین کا کہنا ہے کہ کیا پرائیویٹ سکول جو بچوں کو پورے مہینے میں 12دن تعلیم دیں گے وہ بچوں سے اسی حساب سے فیسیں بھی وصول کریں گے محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار اس جانب بھی توجہ مبذول کریں اور چھوٹی کلاس کے بچوں پر توجہ دیتے ہوئے بالخصوص نویں،دسویں اور بڑی کلاسوں کے بچوں کو بغیر وقت ضائع کیے ان کی تعلیم کو تسلسل سے پورا ہفتہ جاری رکھا جائے اور چونکہ بڑی کلاس کے بچے سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اس لیے وہ کرونا وائرس کی SOPپر مکمل عملدرآمد کر سکتے ہیں حلانکہ نویں اور دسویں جماعت کے نتیجہ کو مد نظر رکھا جائے تو کرونا وائر س کی پالیسیو ں سے زیادہ تر بچوں کو نقصان ہوا ہے اور کم بچوں کو فائدہ پہنچا ہے حالانکہ حکومت نے واضح پالیسی وضح کی تھی کہ جن بچوں کی نویں میں ایک یا دو مضامین میں کمپارٹ تھی انہیں پرموٹ کیا جائے گا جبکہ اس کے برعکس ایسے سیکنڑوں بچے موجود ہیں جن کی نویں میں ایک یا دو کمپارٹ تھیں مگر پھر بھی ایسے بچوں کو پرموٹ کرنے کی بجائے انکی میٹرک میں بھی کمپارٹ موجود ہے بلکہ ایک اعداد و شمار کے مطابق پنجاب بھر میں 3لاکھ سے زائد بچوں کو فیل کیا گیا ہے بلکہ زمہ داران زرائع کے مطابق کورنا وزئرس کی وجہ سے بچوں کے لیے گئے پرچہ جات گم ہونے کی بھی افوائیں زد عام ہیں چونکہ اب کرونا وائرس میں کافی حد تک کمی واقع ہو چکی تھی یا تو تمام طلبا ء کو جن کے امتحانات ایک یا دو مضامین کے رہتے تھے ہنگامی بنیادوں پر ان سے دوبارہ پرچہ لیکر انہیں ناکام یا کامیاب قرار دیا جاتا خیر اب جو بچے نویں دسویں یا بڑی کلاسوں میں ہیں انکی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے اورخدا راہ ان کے تعلیمی سال کوضائع ہونے سے بچایا جائے جہاں کورنا کورنا کا شور برپا ہے وہی پرکورنا وائرس کے سلسلہ میں امدادی کاروائیاں صرف اسی وقت موثرہونگی جب ہدف بنائے گئے تمام لوگوں کی سکریننگ، ٹسٹ اوراگر وہ بیمار پائے جائیں تو علاج ہو سکے کورنا وائرس کی وجہ سے ہماری تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہو ا ہے صاحب اقتدار اور ہمارے سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ کسی قسم کی مداخلت نہ کریں اور نظام تعلیم چلانے کے لیے ان کی تربیت کا انتظام کرنا چاہیے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں