148

تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کلرسیداں شفاء کا نام/ چوہدری محمد اشفاق

تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کلرسیداں کے عوام کے چوہدری نثار علی خان کی جانب سے ایک تحفہ کے طور پر دیا گیاہے جہاں پر اس وقت بہترین طبی سہولتیں دستیاب ہیں تقریباََ ایک سال قبل اس کی حالت یہ تھی کہ دو گھونٹ دوائی کے لیے مریض کو بوتل دس

روپے کے عوض باہر گیٹ پر بیٹھے ایک بوڑھے بابے سے خریدنا پڑتی تھی اور اگر ڈاکٹر نے تین قسم کی گولیاں لکھ کردیں توایک قسم کی گولیاں ہسپتال کی ڈسپنسری سے ملتی تھیں اور باقی دوبازار سے خریدنی پڑتی تھیں تمام قسم کے ٹیسٹ پرائیویٹ لیبارٹریوں سے کر وانا پڑتے تھے چوہدری نثار علی خان کی طرف سے فنڈز تو بے شمار دیے گئے لیکن زمہ داراور خوفِ خدا رکھنے والا میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اس ہسپتال اور عوام علاقہ کی سب سے بڑی ضرورت تھی ڈلیوری کیس ہو یا کوئی چھوٹا آپریشن صرف ریفر کر دینا ہی کافی سمجھا جاتا تھا اس میں سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ عوام علاقہ کی بہت بڑی کمزروی تھی جن کو اپنے حقوق کا صیح معنوں میں علم ہی نہیں ہے اور وہ اپنا جائز حق مانگنے سے بھی گھبراتے ہیں کہ کوئی نئی مصیبت آن کے گلے نہ پرجائے کلر سیداں میں کئی با ر عوامی شکایات سننے کے لیے کھلی کہچہریاں بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں لیکن بہت کم دیکھنے میں آتا ہے کہ ہسپتال میں طبی سہولتوں کے فقدان کے بارے میں کسی نے کوئی شکایت پیش کی ہو صرف ایک بار یہ ممکن ہو تھا کہ کلرسیداں کے ایک مقامی صحافی ملک صبور نے چوہدری نثار علی خان سے شکایت کی تھی کہ ہسپتال میں دوائیاں ملتی جس پر چوہدری نثار علی خان نے موقع پر ہی ایس ڈی او ہلیتھ کی سرزنش کی تھی یہ تقریباََ ایک سال پہلے کی بات ہے اس صحافی کی شکایت پر بہت سی تبدیلیاں آئیں بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ پورے ہسپتال کا نظام ہی بدل دیا گیا ہے وہ ہسپتال جہاں جانے سے ہم لوگ بھی گھبراتے تھے کہ کیا حاصل ہو گا اب وہاں جا کر پتہ چلتا ہے کہ ہسپتال میں کچھ نہایت ہی اہم تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں سب سے پہلی خوشخبری تو یہ ہے کہ کلرسیداں کے عوام کے لیے ٹی ۔ایچ۔کیو میں ایک خوفِ خدا رکھنے والے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ہمایوں انور کو اس ہسپتال میں تعینات کر دیا گیا ہے بلکہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر ہمایوں انور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ہمارے لیے ایک تحفہ ہیں ان کو اس ہسپتال میں آئے ہوئے صرف چند ماہ ہی گزرے ہیں کہ اب پتہ چلتا ہے کہ اس ہسپتال میں کوئی سربراہ موجود ہے جس کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ا ب کلرسیداں تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کہلانے کے قابل ہے خوبصورت مین گیٹ سے اندر داخل ہونے پر سب سے پہلے مریضوں کے لیے نہایت ہی خوبصورت استقبالیہ کاؤنٹر قائم کیا گیا جہاں سے مریض پرچی حاصل کرے گا اس کے بعد متعلقہ ڈاکٹر کے کمرے میں جائے گا جہاں پر ایک با اخلاق ڈاکٹر یا لیڈی ڈاکٹر اس کا نہایت ہی پرخلوص طریقے سے استقبال کریں گے ایسا ہسپتال جہاں کے ڈاکٹر مریض سے سیدھے منہ بات کرنے کو تیار نہ تھے اب یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ مریض کی خوشی میں ہی ہماری خوشی ہے اور جب مریض ہمارے کا م سے مطمئن ہو گا تب ہی ہم بھی اپنی کارگردگی سے مطمئن ہوں گئے راقم نے ایک وفد کے ساتھ ڈاکٹر ہمایوں سے ملاقات کی تو انہوں نے برملا کہا کہ آپ ہسپتال کے حالات بارے مجھ سے نہ پوچھیں بلکہ آپ تحقیق کریں مریضوں کو ملیں جو ہسپتال خوبیاں ہیں اُن کو سامنے لائیں اور ہسپتال میں موجود خامیوں کی بھی نشاندہی کریں میں ان کو بھی دور کروں گا اس پر میں نے بدھ،جمعرات اور جمہ کو وزٹ کیا ایک دن میں مجھے تسلی نہ ہوئی تو میں دوسرے دن بھی گیا پھر بھی کچھ کاموں کو دیکھنا باقی تھا تو میں نے جمعہ کو بھی پورا دن ہسپتال کے بہت سے حصوں کو دیکھا مریضوں میں گہل مل گیا مختلف وارڈز میں گیا میر ی بہت سے مریضوں سے ملاقات ہوئی اور تقریباََ سب کو ہسپتال کے معاملات سے متعلق مطمئن پایا صفائی کی حالت بہت اچھی کر دی گئی ہے ایم ایس صفائی کے معاملات کی خود نگرانی کر رہے ہیں تما م قسم کی اودیات ہسپتال کی ڈسپنسری سے مل رہی ہیں اب تو دوائی باہر سے خریدنی پڑتی ہے اور نہ ہی بوتل کا بندوبست خود کر نا پڑتا ہے ڈلیوری کیسز سے متعلق تمام سہولیات دستیاب ہیں صرف بر ے آپریشن والے کیسز راولپنڈی ریفر کیے جا رہے ہیں کیونکہ ایسے کیسزمیں خون کی فوری ضرورت پڑتی ہے جو کہ دستیاب نہیں ہے ایم ایس بلیڈبینک قائم کرنے کے لیے تگ ودور میں مصروف ہیں اور اس سلسلے میں تمام الایل بروئے کا ر لانے پر عمل پیرا ہیں اگر ایم ایس بلیڈبینک قائم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ ایم ایس کی طرف سے چوہدری نثار علی خان اور کلرسیداں کے عوام کے لیے ایک عظیم تحفہ ثابت ہو گا اور کلرسیداں ضلع راولپنڈی کے تمام ہسپتالوں میں ایک مثالی ہسپتال بن جائے گا اور عوام علاقہ ایم ایس ڈاکٹر ہمایوں انور کے لیے ہمیشہ دعا گو رہیں گئے جس ہسپتال میں آپریشن نام کی کسی چیز کا نام موجود نہیں تھا وہاں پر اب بہت سی اقسام کی بیماریوں کے کامیاب آپریشن شروع ہو چکے ہیں جن میں اپینڈکس پِتہ زہرباد اور ہرنیاں شامل ہیں صرف ماہ دسمبر میں 25 مریضوں کے کامیاب آپریشن مکمل کیے گئے اور تمام مریض مکمل طور پر اب صحت یابی کی زندگی گزارہے ہیں زنانہ اور مردانہ الگ الگ وارڈز موجود ہیں بہایت قابل سرجنز مریضوں کی خدمت کے لیے موجود ہیں ایم ایس تما م معاملات کو خود مانیڑکر رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ڈاکٹر اور دیگر سٹاف کے ساتھ میٹنگز کر رہے ہیں اور بمطابق ضرورت نئی ہدایات جاری کر رہے ہیں ہسپتا ل دن بدن جدید سہولتوں سے مریضوں کو فائدہ پہنچا رہا ہے ایم ایس کی بہترین حکمت عملی کے باعث تمام سٹاف دیانتداری سے اپنے اپنے فرائض کی انجام دہی کر رہے ہیں انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال کلرسیداں ایک مثالی ہسپتال بن جائے گا اور مریضوں کے لیے وہ تمام سہولیات موجود ہوں گی جو راولپنڈی کے بڑے ہسپتالوں میں مل رہی ہیں ایم ایس کے مطابق اس ہسپتال کو ایسی سطح پر لایا جائے گا جہاں نہ صرف غریب بلکہ امیر لوگ بھی اپنا علاج اس ہسپتال سے کروانے کو ترجیح دیں گے ۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں