قارئین کرام!لاوارث تحصیل کوٹلی ستیاں جو کہ پنجاب کی سب سے پسماندہ تحصیل کوٹلی ستیاں ضلع مری کا حصہ ہے جس کے کچھ اداروں کا نظام ضلع راولپنڈی اور کچھ اداروں کا نظام ضلع مری کے سپردہے اس پر وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور کمشنر راولپنڈی سمیت وفاقی وزراء اور بیورو کریسی کے افسران کی نظر نہ پڑ سکی، یہاں کے سیاسی رہنماؤں نے بھی اجتماعی عوامی مسائل پر آ واز اٹھانا گوارہ نہ سمجھا؟؟؟ تحصیل کوٹلی ستیاں گونا گوں اجتماعی عوامی مسائل سے دوچاد ہے،
ایک ماہ سے میونسپل کمیٹی کوٹلی ستیاں کے چیف آ فیسر احمد بلال مخدوم کے تبادلے کے بعد تا حال کسی نئے چیف آ فیسر کی تعیناتی عمل میں نہ لائی جاسکی جیسے پورے پنجاب میں پنجاب حکومت کو کوئی بھی چیف آ فیسر نہیں ملا یا میسر نہیں؟ جس کے باعث مہنگائی کے اس دور میں یہاں کے درجنوں ملازمیں تنخواہوں سے بھی محروم ہیں کیونکہ چیف آ فیسر کی عدم دستیابی کے باعث ملازمین کی تنخواہوں پر دستخط کرنے کے لیے بھی کوئی آ فیسر دستیاب نہیں،اس کے علاؤہ میونسپل کمیٹی کوٹلی ستیاں میں دیگر بھی کئی انتظامی افسران کی سیٹیں کئی سالوں سے خالی پڑی ہیں جس کے باعث میونسپل کمیٹی کا نظام بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا اسی طرح بوائز و گرلز ایجوکیشن آ فیسران کے سیٹیں بھی خالی پڑی ہیں کوئی پرسان حال ٹیچرز کے مسائل کلرکوں کے رحم و کرم پر جبکہ اکلوتے اسسٹنٹ کمشنر کوٹلی ستیاں ڈاکٹر انس سعید بھی محض اپنے آ فس تک محدود متعدد مسائل کی نشاندھی کر نے کے باوجود موصوف کی پر اسرار خاموشی بھی معنی خیز ہے قبضہ مافیا، مبینہ کرپشن، سمیت دیگر مسائل بھی چیخ چیخ کر پکار رہے ہیں کہ ہے کوٹلی ستیاں کا وارث، ہے کوئی مسیحا تو توجہ دے مگر سارے معاملات کا اللہ ہی حافظ ہے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی ممکن نہ ہوسکی جس پر انتظامیہ تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوے دوسری جانب گزشتہ ماہ میں ٹرانسپورٹرز کیخلاف اوور لوڈنگ کے 37 مقدمات کے باوجود متعدد گاڑیاں تھانے بند کرنے کے باوجود بھی پبلک سروس گاڑیوں کی نہ تو سیڑیاں اتر سکیں اور نہ اوور لوڈنگ پر قابو پایا جا سکا جو کہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے جس پر ڈی ایس پی کوٹلی ستیاں ستار خان جیسے دبنگ پولیس آ فیسر نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے اور بیان دیا کہ یہاں کے عوام میں شعورکی بیداری کی ضرورت ہے کہ وہ سیڑھیوں پر سفر نہ کریں جو کہ موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے جبکہ ستی ٹریفک پولیس کیطرف سے بھی کوئی خاطر خواہ کاروائی سامنے نہ آ سکی ڈی ایس پی کوٹلی ستیاں کا گزشتہ ہفتے صحافیوں اور علمائے کرام کی میٹنگ کے دوران یہ بھی کہنا تھا کہ اگر گاڑیوں کی سیڑھیوں اب کو ئی بھی مسافر ملا تو اس کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے گی جس پر تا حال عمل درآمد تو ممکن نہ ہوسکا
اور نہ ہی کوٹلی ستیاں سٹاپ پر موجود غیر قانونی پارکنگ کو کنٹرول کرنے کے لیے اداروں کی جانب سے کو ئی حکمت عملی طے کی گئی ہو جبکہ تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال کے مسائل کی بھی ایک لمبی فہرست ہے جس میں ڈاکٹروں کی کمی، لاکھوں کی آ بادی کا اکلوتا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوٹلی ستیاں جسکو نام تو تحصیل ہیڈ کواٹر کا دے دیا گیا مگر تاحال سہو لیا ت آ ر ایچ سی والی ہی ہیں او پی ڈی روزانہ 800 تک پہنچ چکی ہے جسکی ایمرجنسی میں صرف 02 بیڈ موجود، کسی بھی حادثہ کی صورت میں ہسپتال عملہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے سینکڑوں مرتبہ ایکسرے مشین کی ریپرنگ کے بعد ایکسرے مشین نے بھی اب جواب دے چکی، جہاں جدید ایکسرے مشین اور ہیوی جنریٹرز کی اشد ضرورت ہے ہسپتال کا بجٹ بھی کم کر دیا جس سے مزید مسائل جنم دے رہے ہیں یہ وہ سب مسائل نگران وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر اور کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ کے مختصر دورہ کوٹلی ستیاں جس میں اسی وقت محسوس ہو رہا تھا کہ وہ شائد یہ مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ یہ فرضی دورے ہیں انہیں تمام تر مسائل سے آگاہ کرنے کے باوجود اس پر انکی پراگرس صفر ہے وہ شائد اس بات سے بھی بے خبر ہیں کہ اس تحصیل کوٹلی ستیاں کی تقدیر بدلنے کا ایک منصوبہ ٹوائرازم ہائی وے کا کام بند ہونے سے بھی یہاں کے عوام اور ٹرانسپورٹرز کس قدر مسائل کا شکار ہیں،ٹوائر ازم کے فروغ کے لیے جاری تمام منصوبے نگران حکومت قائم ہوتے ہیں
ٹھپ ہو گئے اس کیساتھ ساتھ تحصیل کوٹلی ستیاں کی لاکھوں کی آ بادی جس کے 60 موضعات جن پر صرف دو پٹواری اپنی مرضی کے فرائض منصبی سر انجام دے رہے ہیں جس سے روزانہ سیکنڑوں لوگ جو دور دراز سے سفر کرکے ریوینیو سے متعلقہ اپنے مسائل کے حل کے لیے آ تے ہیں شام کو مایوس اپنے گھروں کو لوٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کئی لوگ جن میں بوڑھے،ضعیف العمر مردو خواتین جن کی آ نکھوں میں آ آ نسوٹپکتے اس ملک کے نظام کو کوستے ہوے مایوسی لیے شام کو گھروں کو واپس جاتے دیکھے گئے واپڈا سب ڈویژن کی منظوری ہوے کئی ماہ گزر گئے واپڈا کے افسران یہاں پر سٹاف تعینات نہ کر سکے جو واپڈا کیتمام مسائل کا واحد حل ہے یہی وجہ ہے کہ واپڈا کے مسائل کا سامنا بھی یہاں کے عوام کو ہی کرنا پڑ رہا ہے مین بازار کوٹلی ستیاں میں سٹریٹ لائٹس کا منصوبہ جس میں پول لگ چکے، ڈیمانڈ نوٹس کے مطابق لاکھوں روپے کی رقم بھی واپڈا کے اکاؤنٹ میں جمع ہو چکی شائد کہ میٹر یا ٹرانسفارمر بھی ایشو ہو چکے مگر اداروں کی نااہلی و عدم دلچسپی کے باعث وہ منصوبہ بھی تا حال مکمل نہ ہو سکا، کوٹلی ستیاں میں مستقل سول مجسٹریٹ کی عدالت نہ ہونے کی وجہ سے سائیلین کو شدید مشکلات کا سامنا، سائلین کو قبل ضمانت مقدمات میں بھی ریمانڈ پر پیش ہونے یا مچلکے داخل کروانے اور ضمانتیں کروانے کے لیے ہفتہ کے چار دنوں میں سینکڑوں کلو میٹر سفر کر کے راولپنڈی میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے پاس جانا پڑتا ہے جہاں پہنچنے کے لیے مہنگائی کے دور میں ہزاروں روپے کا کرایہ خرچ کر کے پہنچنا پڑتا ہے ایمرجنسی میں سٹے آرڈر حکم یا امتناعی حاصل کرنے کے لیے بھی کوٹلی ستیاں سے راولپنڈی جانا پڑتا ہے
واضح رہے کہ کوٹلی ستیاں میں اربوں روپے مالیت سے شاندار جوڈیشل کمپلیکس کی بلڈنگ تیار کی گئی جس کا باقاعدہ افتتاح معززچیف جسٹس آ ف لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی نے سال 2021 کو کیا تھا جبکہ اس موقعہ پر بار اراکین نے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور بعد ازاں گزشتہ سال یہاں پر تعینات مستقل سول جج مجسٹریٹ کی عدالت کو بھی کو بھی تین دنوں تک محدود کر دیا گیا جو کہ سائلین کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ کر کے انتہائی تکلیف دہ ہے اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ مستقل عدالت بحال کی جائے اور اس کے علاوہ ایڈیشنل سیشن جج کی تعیناتی کی جائے اور عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کیا جائے کوٹلی ستیاں کے عوام نے چیف جسٹس آ ف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، وزیر اعظم پاکستان انوارلحق کاکڑ، وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی، چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر حکام سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ خدا راہ کوٹلی کے عوام کے مسائل پر بھی توجہ دی جاے.