چوہدری آصف‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
کارکن کسی بھی سیاسی جماعت کا اثاثہ ہوتے ہیں کارکنوں کو ن کا جائز مقام دینا سیاسی جماعتوں کے بنیادی اصولوں میں شامل ہوتا ہے جو جماعتیں اپنے کارکنوں کو ان کا جائز مقام دینے میں ناکام رہتی ہیں وہ بھی سیاسی لحاظ سے آگئے نہیں بڑھ سکتی ہیں خاص طور پر سیاسی جماعتوں کے درینہ کارکن کو ان کا حق ملنا بہت ہی ضروری ہوتا ہے پاکستان تحریک انصاف نے انہی اصولوں پر عمدرآمد کرتے ہوئے اپنے درینہ کارکنوں کو ان کا مقام دینے کیلیئے مختلف پالیسیوں پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ حلقہ این اے 57 میں ایم این اے صداقت علی عباسی نے اپنی جماعت کے ایسے کارکنان جنہوں نے اپنی پارٹی کو کامیابی دلوانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ان کو مختلف قسم کی کمیٹیوں ک میں شمولیت کیلئے چنا گیا ہے جو کے ایک نہایت ہی اچھا اقدام ہے اس اقدام سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور اب وہ یہ تصور کرنے لگ گئے ہیں ہیں کہ ان کی جماعت ان کا خیال رکھ رہی ہے اور ان کو پارٹی کی مزید بہتری کیلیئے مختلف قسم کی زمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں میں صرف تحصیل کلرسیداں کے حوالے سے بات کروں گا یونین کونسل غزن آباد، گف، بشندوٹ،بھلاکھر،اور ایم سی کلرسیداں میں مشاورتی کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ان کمیٹیوں میں اصلاحی ،ترقیاتی کاموں کی نگرانی،اور دیگر سرکاری امور کی نگرانی شامل ہیں ان کمیٹیوں کا مقصد عوام اور منتخب نمائندوں کے درمیان فاصلوں کو کم کرنا ہو گا اور عوام علاقہ کے مسائل کو ان کے نمائندوں کے نوٹس میں لانا ہو گا یو سی غزن آباد ،گف اور بشندوٹ میں جو کمیٹیاں بنائی گئی ہیں وہ ایم این اے صداقت علی عباسی کی طرف سے بنائی گئی ہیں میں ان تین یو سیز کے حوالے سے ذکر کروں گا کہ ان تینوں یو سیز میں جو بھی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں اور ان میں جو بھی افراد شامل کیئے گئے ہیں سب نہایت ہی اچھی شہرت اور دیانتدار ممبرز چنے گئے ہیں کام ہونا یا کرنا سب بعد کی باتیں ہیں لیکن جو بنیاد رکھی گئی ہے وہ بہت اچھی ہے اچھے اور دیانتدارافراد ہی اچھے کام کر سکتے ہیں ایم این اے صداقت علی عباسی نے کمیٹیوں میں شمولیت کیلیئے جن ممبران کا انتخاب کیا ہے وہ سب ہی بہت دیانت دار لوگ ہیں امید ہے کہ وہ کام بھی اچھے ہی کریں گے اب آتے ہیں ایک کمیٹی تحصیل کلرسیداں کے حوالے سے بنائی گئی ہے یہ کمیٹی صداقت علی عباسی اور ایم پی اے حلقہ پی پی سات راجہ صغیر احمد کی طرف سے بنائی گئی ہے اس کمیٹی کے قیام کا مقصد تحصیل کلرسیداں میں موجود تمام سرکاری محکموں کے سربراہان کے ساتھ معاملات مشاورت سے چلانا ہے یہاں ایک بات جو کہ نہایت ہی قابل ذکر ہے وہ یہ ہے کے تحصیل کلرسیداں کے سرکاری محکموں کے حوالے سے جو کمیٹی قائم کی گئی ہے اس کو سرکاری محکموں پر مسلط نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس کمیٹی کا مقصد سرکاری افسران سے مشاورت کرکے معاملات چلانا ہو گا صداقت علی عباسی اور راجہ صغیر احمد نے یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے ان کے اس فیصلے کو سرکاری محکموں اور افسران نے بہت سراہا ہے یہ کمیٹیاں حکمرانی کیلیئے نہیں بلکہ سرکاری محکموں میں عوامی مفادات کے حوالے اصلاحات لانے میں معاونت کریں گی مختلف سرکاری محکموں سے مشاورت کیلیئے الگ الگ ممبرز منتخب کیئے گئے ہیں ان میں ملک سہیل اشرف کو سوئی گیس کے حوالے سے زمہ داریاں سونپی گئی ہیں راجہ ثقلین کو واپڈا کے امور سے متعلق قمر ایاز کو پبلک ہیلتھ واٹر سپلائی راجہ ساجد جاوید محکمہ صحتچوھدری زوہیب جنگلات راجہ اشفاق جنجوعہ زراعت نبیلہ انعام خواتین کے امور عاقب علی نوجوانوں کے امور راجہ اظہر اقبال روڈز اور ہائی ویز، راجہ سفیر ٹرانسپورٹ،راجہ حسن اختر محکمہ تعلیم،آصف کیانی ٹریڈ بزنس،چوھدری عنصر محمود محکمہ امور حیوانات،شیخ محمد فیاض کھیلوں اور ثقافت،محسن نوید سیٹھی سوشل ویلفئیرسے متعلق معاملات کو ہینڈل کریں گئے مذکورہ تمام افراد اپنے اپنے محکموں کے حوالے سے سونپی گئی زمہ داریاں نبھائیں گے اب آگئے ان کمیٹیوں کے ممبران پر منحصر ہے کہ وہ کس مہارت سے سرکاری محکموں کے ساتھ معاملات چلائیں گے تحصیل کلرسیداں کے سرکاری محکموں کے حوالے سے جو افراد منتخب کیئے گئے ہیں ان میں سوائے چند کے میں زیادہ تر افراد کو زاتی طور پر جانتا ہوں اور باقی کے بارے سن رکھا ہے سبھی اچھی اور دیاندار شخصیات ہیں اور معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان افراد کا انتخاب پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی عکاسی ہے ایک بات جو سمجھ سے بالا تر ہے وہ یہ کے باقی محکموں میں تو اتنے مسائل موجود نہیں ہیں لیکن ان سے مشاورت کیلیئے تو نمانئندے بنا دیئے گئے ہیں لیکن جہاں سب سے زیادہ مسائل جو عوام کو درپیش رہتے ہیں وہ پولیس و تھانہ ہے لیکن اس کیلیئے کسی کو بھی کوئی زمہ داری نہیں سونپی گئی ہے شاید پولیس اور تھانے سے متعلقہ معاملات کیلیئے کوئی الگ سے کمیٹی قائم کی گئی ہو پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کمیٹیوں کیلیئے اچھے لوگوں کا انتخاب بہت اچھا کام ہے جس کو عوامی حلقوں میں بہت سراہا جا رہا ہے اور اس کے نتائج اس وقت سامنے آئیں گے جب یہ کمیٹی اپنی سونپی گئی زمہ داریوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گی دوسرا اس کمیٹی کیلیئے یہ بھی امتحان ہو گا کہ سرکاری محکموں موجود عوامی مشکلات کو کس حد تک کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکے گی اس کا انتظار رہے گا لیکن امید ہے کہ یہ تمام افراد کامیابی سے امور چلانے میں کامیا ب ہو جائیں گے دوسری طرف پارٹی کیلیئے بھی ضروری ہو گا کہ وہ اپنے منتخب کر دہ کارکنوں کو سرکاری حوالے سے رجسٹرڈ کروائیں تا کہ کمیٹیوں کو اپنا کام کرنے میں آسانی پیش آ سکے اگر ان کمیٹیوں کے قیام کا مقصد عوامی مسائل میں کمی لانا ہے تو بہت اچھا لیکن اگر ان کے قیام کا مقصد صرف کارکنوں کو پورا کرنا ہے تو یہ زیادتی تصور ہو گی بہر حال فی الحال عوامی حلقوں میں ان کمیٹیوں کے قیام کو اچھی نظر سے دیکھا جا رہا ہے
233