ثاقب شانی نمائندہ پنڈی پوسٹ
چند دنوں کے عرصہ میں دوسری بار پی ٹی آئی کے شمولیتی پروگرام کی میڈیاکوریج کی غرض سے کلر سیداں کے نواحی گاوں لٹوال جانے کا اتفاق ہوا، اس طرح کی تقریبات کی دعوت ملنے پر منتظمین سے یہ استفسار ضرور رہتاہے کہ تقریب کے آغاز کا حقیقی وقت بتایا جائے تاکہ قبل از وقت پہنچ کر باوجود طویل انتظار کے تقریب کے آغاز سے قبل ہی نہ لوٹنا پڑے، مگر تقریبات اور وقت کی پابندی کا شاید آپس میں میل نہیں بنتا، بحرحال مقررہ وقت پر پہنچا تو مینٹنگ کی بجائے جلسہ نماء انتظام ایک کھلے کھیت میں نظر آّیا مگرپنڈال خالی تھا منتظم سے مصافحہ کرتے ہوئے ان سے سرگوشی کی لگتا ہے آج آپ کرسیوں سے خطاب کریں گے منتظم نے جواباََکہا اگر ایسا بھی کرنا پڑا تو کریں گے۔ ساونڈ سسٹم آپریٹر سے شناسائی کا فائدہ یہ ہوا کہ پھر کافی وقت ان سے گپ شپ میں کٹا صحافی اور کوئی موجود تھا نہ صحبت میسر آئی، خاصی دیر تک پنڈال میں گہما گہمی بڑھی نہ آغازِتقریب ہوا اسی اثناء میں سڑک پر کچھ گاڑیاں نمودار ہوئیں پنڈال کے سامنے آکر رکیں اور ’’آگئے آگئے‘‘ کی کچھ۔آوازیں سنائی دیں ، تقریب کے خصوصی مہمانان تشریف لے آئے تھے مگر استقبالیہ دستے کی عدم موجودگی اور پنڈال کے خالی پن کو بھانپتے ہوئے ہوا خوری کے لئے نکل گئے، راقم کو بھی ایک شاگرد نے چائے کی پیشکش کی جسے بصد افتحار قبول کر لیا اور چائے کی دعوت پر روانہ ہو گیا، چائے نوشی کے بعد واپس آیا تو پنڈال میں سامعین کی تعداد کم ازکم اتنی ہوگئی تھی کہ تقریب کا آغاز کیا جا سکے اور ایسا ہی ہوا ،آغاز تقریب ہوا ، خصوصی مہمانان پنڈال میں آئے جن کا استقبال گلْ پاشی اور گلوں میں ہار ڈال کر کیا گیا، سٹیج سیکرٹری کے فرائض منتظم تقریب پروفیسرمحمد سفیر نے انجام دیئے ، جواز تقریب اور پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والی شخصیات کے تعارف کے علاوہ گاہے بگاہے اس دیہات کو درپیش راستوں کے دیرینہ مسائل کا بھی مفصل ذکر کرتے رہے اور ان کے تدارک کے لئے ان کے پاس موجود حکمت عملی سے بھی اہل دیہہ کو آگاہ کیا، اور یہ بھی بتایا کہ تبدیلی کے پیغام کو قبول کرنے والوں کی کمی ہے نہ اس پیغام کو عام کرنے کے لئے اْن کی محنت میں مگر مقامی سیاسی مخالفین کے زیر اثر عوام فی الحال بہت زیادہ گرم جوشی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہیں مگر زمینی حقائق کچھ اور ہیں جس کا بین ثبوت آج کی شمولیتی تقریب ہے، سابق جنرل سیکرٹری ہانگ کانگ چوھدری توقیر کو دعوت خطاب دیاگیاانہوں اپنا اور اپنے عزیز چوھدری امیر افضل کا مختصر تعارف کروایا اور ہانگ کانگ میں پی ٹی آئی کی ذاتی خدمات ، چک بیلی میں چوہدری امیر افضل کی سیاسی خدمات اور پی ٹی آئی کے ساتھ مخلصانہ وابستگی کے حوالے سے گفتگو کی، بعد ازاں حلقہ پی پی پانچ سے صوبائی نشست پر پی ٹی آئی ٹکٹ کے اْمیدوار چوھدری امیر افضل کو دعوت خطاب دیا گیا، جن کا کہنا تھا کہ عوام کی ووٹوں سے منتخب ہونے والے عوام کو خصوصی معاونین کے رحم وکرم پر چھوڑ کر خود ایوانوں میں چلے جاتے ہیں آئندہ سیاست کرنے کے لئے مخالفین کو حلقے کی عوام کے بیچ رہنا پڑے گا معاونین کے ذریعے سیاست نہیں چلے گی اسی غرض سے اپنے علاقے میں چکری روڈ پر پی ٹی آئی کا پبلک سیکرٹریٹ بنایا ہے اور جلد ہی کلر سیداں میں بھی پنڈی روڈ پر پبلک سیکرٹریٹ بنایا جائے گا جہاں اہل علاقہ کو درپیش مسائل کے حل کے لئے بھرپور معاونت کی جائے گی جماعت جس کو بھی ٹکٹ دے گی اس کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلیں گے۔ این اے باون سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے پی ٹی آئی ٹکٹ کے اْمیدوار راجہ ساجد جاوید نے آخر میں مفصل خطاب کرتے ہوئے کہا حقوق العباد کے لئے تگ و دو عبادات کا وہ حصہ ہے جس کا تعلق عوام سے ہے جس میں غفلت کی تلافی بھی عوام کی منشاء سے مشروط ہے ، اکثریت میں عوام اپنے حقوق سے لاعلم ہیں اور اسی کم علمی کے سبب استحصال عوام ہوتا ہے، ہم ایسے لوگوں کو اپنا نمائندہ چن لیتے ہیں جنہیں اپنے حقوق کا علم نہیں ہوتا وہ ہمارے حقوق کی جنگ کیا لڑیں گے جب بھی عوامی نمائندوں کا انتخاب کریں تو ان کی قابلیت ضرور دیکھیں ،انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی معاشی پالیساں ناکام ثابت ہوئی ہیں، ملکی معیشت کی مضبوطی کے لئے حکمرانوں نے کچھ نہیں کیا اب حقیقت کھل کر سامنے آ گئی عوام کو اتنے برے حالات میں بھی سہانے سپنے دکھائے جا رہے ہیں ترقی کے دعووں کی قلعی کھل چکی ہے، پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو کے پی کے کی طرح مثالی نظام قائم کرے گی اور پاکستان کو صحیح معنوں میں فلاحی ریاست بنائے گی اس موقع پر سید امیر حیدر سید وقاص شاہ سید اعجاز شاہ سید سجاد شاہ سید قلب عباس حافظ عمادسائیں مطلوب سائیں طاہر نے اپنی اپنی برادریوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر کیا مہامانان نے آخر میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والی مقامی شخصیات کا سٹیج پر گلوں میں ہار اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال استقبال کیا۔ یہ تو تھا تقریب کا آنکھوں دیکھا حال مگر بطور صحافی کچھ سوال بار بار نوک زباں تک آتے ہیں کہ یو سی بھلاکھر سمیت تحصیل کلر سیداں میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت ان تقریبات میں کیوں نہیں ہوتی؟ کیا انہیں بائی پاس کیا جاتا ہے؟ کیا مقامی قیادت ان تقریبات کا حصہ بننا نہیں چاہتی؟ کیا ہر گروپ پی ٹی آئی کے بنیادی نظریات کے بجائے اپنے گروپ کی کامیابی کے لئے سرگرداں ہے؟ کیاپی ٹی آئی کی بنتی ٹوٹتی تنظیمیں منظم ہو پائیں گی؟ کیا تمام گروپ آمدہ الیکشن میں ٹکٹ بردار نمائندہ کی کامیابی کے لئے ایک ہو پائیں گے سر دھڑ کی بازی لگائیں گے؟ ان سوالوں کے جواب پھر کبھی
140