شہباز رشید چوہدری‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
این اے باون بالخصوص تحصیل کلر سیداں اور تحصیل راولپنڈی کے ملحقہ علاقوں میں تحریک انصاف بہت تیزی سے اپنی جگہ بنا چکی ہے اور نوجوان طبقے کے علاوہ بزرگ ووٹر بھی تبدیی کے خواہاں ہیں ،نوجوانوں اور بوڑھوں کو تبدیلی کی نئی سوچ دینے میں پاکستا ن تحریک انصاف کے ضلع روالپنڈی کے ڈپٹی کو آرڈینیٹر اور NA-52 سے امیدوار قومی اسمبلی راجہ ساجد جاوید کا کلیدی کردار ہے 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کرنل اجمل صابر اور ہارون کمال ہاشمی تبدیلی کی تحریک کو چلانے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے تھے ۔مگر اس کے باوجود دونوں امیدواروں نے اچھا خاصا ووٹ لے لیا تھا ۔جو کہ حلقہ میں تبدیلی کے خواہشمند لوگوں نے حکمران جماعت کے خلاف اپنا خاموش احتجاج ریکارڈ کروایا گو کہ چوہدری نثار نے سابقہ ریکارڈ توڑ کر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی تھی ۔مگر اپوزیشن کا کردار انتہائی معمولی رہا بلکہ 4 سالوں میں اپوزیشن کی جانب سے کسی قسم کی معمولی مزاحمت بھی دکھائی نہ دی گزشتہ چند ماہ سے راجہ ساجد جاوید کے گھر گھر آگاہی پروگرام سے تحریک انصاف کے ووٹ بنک میں جہاں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے وہاں 4 سالوں سے فرینڈلی اپوزیشن کے کردار خواب غفلت سے بیدار ہو گئے یہ بیاں وہ جلسہ یہاں میٹنگ وہاں شمولیت کے پروگرام دیکھنے کو ملے دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے روایتی اور پرانے حریف خان سرور خان بھی میدان میں کود پڑے اور سخت بیان بازی کر کے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نظر آرہے ہیں ۔جن کی مقبولیت کو دیکھتے ہی 4 سالوں سے حلقہ سے غائب کرنل اجمل صابر راجہ اپنے ٹکٹ کے چھن جانے کے ڈر سے ایک بار پھر میدا ن میں نظر آرہے ہیں نہ صرف نظر آتے ہیں بلکہ حلقہ کی تمام یوسیز میں لوگو ں کے دکھ درد میں شریک بھی ہونے لگے ہیں پاکستان تحریک انصاف کی کوششوں سے حلقہ میں تبدیلی کی نئی لہر نظرآرہی ہے اور لوگوں کو چوہدری نثار علی خان کا متبادل بھی ملتا دکھائی دے رہا ہے جس کی وجہ کسی حد تک عام آدمی کے مسائل کا حل نہ ہونا ہے بلکہ یوں کہہ لیں کہ مسلم لیگ ن کے سر کردہ رہنمابھی نالاں پھرتے نظر آرہے ہیں اور کچھ تو بر ملا ناراضگی اور ان کے ذاتی یا اجتماعی کاموں کے نہ ہونے کی شکایت سر بازار لیے پھر رہے ہیں لیگی کارکنوں کا کہنا ہے کہ پارٹی کے لیے قربانیاں دینے والے لوگوں کو آج پچھلی صفوں میں دھکیل کر فصلی بٹیروں کو فوقیت دی جا رہی ہے ۔ترقیاتی کاموں کے حوالے سے دیکھا جائے تو چوہدری نثار علی خان نے کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی ہے NA-52 کے دور دراز کے علاقو ں میں بھی ترقی کے نشانات ملتے ہیں مگر حلقہ کے عوام سیاسی اور سماجی طور پر کسی حد تک باشعور ہو چکے ہیں ان کی طلب اب ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ حلقہ کی صحت اور تعلیم کے میدان میں ترقی کرنا ہے تعلیم کے لیے ابھی تک کوئی قابل ذکر منصوبہ شروع نہ کیا جاسکا علاقہ کی عوام کے لیے ہائیر ایجوکیشن کی سہولیات کا فقدان ہے علاقہ کی تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ روات کے علاقہ میں یونیورسٹی کے قیام کو ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔دوسری طرف حلقہ میں موجود انتظامی ڈھانچے کی کرپشن سے ہر خاص و عام بلاواسطہ یا بلواسطہ متاثر ہو رہا ہے ۔ جس کی بیخ کنی کی اشد ضرورت ہے وفاقی وزیر داخلہ اپنے حلقہ کے عوام کو تو ادارہ جاتی کرپشن سے نجات دلائیں تاکہ کل تک آپ کے گن گانے والے لوگ آج حزب مخالف کی صفوں میں گھر کے بھیدی کا کردا ر اد ا کرنے میں ناکام ہو سکیں ۔وفاقی وزیر داخلہ ا س میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے قیام پاکستا ن سے لے کر آج تک کی تمام محرومیوں کا ازالہ کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے مگر اس بات کو بھی خارج الذکر نہیں کیا جا سکتا کہ کلرسیداں کے عوام کو دھمیال ہاؤس کے راجگان برادران نے بھی تحصیل کا درجہ دلوا کر دیا تھا اور قومی خزانے کو پانی کی طرح بہایا تھا جو کہ زیادہ تعداد تو کرپشن کی نذر ہو گیاتھا مگر پھر بھی مشرف دور میں کافی فنڈز کی فراہمی ہوئی تھی پھر آپ کی آمد کے بعد اس عوام نے کس طر ح پینترا بدل کر آپ کی جیت کو مکمل بنانے کے لیے دھمیال ہاؤس کو ناکامی سے دوچار کیا ا ب ن لیگ کی قیادت سے کی جانب سے عدم توجہی اور عدم دلچسپی نے ایک خلیج پیدا کر دی ہے جس کی بدولت تحریک انصاف نے عوامی رابطے تیز تر کرتے ہوئے کافی حد تک اپنی جگہ بنالی ہے جو کہ حکمران جماعت کے لیے بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہے مسلم لیگ ن کی قیادت اس امرکو رد نہ کیا جائے ۔کہ NA-52 کے عوام نے بہت سے امپورٹڈ لوگوں کے ساتھ آنکھ مچولی کی ہے یہ آنے والے کو تو ڈھول کی تھاپ کے ساتھ خوش آمدید کہتے ہیں مگر جانے والے کو کبھی خدا حافظ تک نہ کیا بلکہ خاموش سے ساون کے بادلوں کی طرح گرج چمک کسی اورجگہ برس کہیں اور جاتے ہیں بہت کم لوگ ہیں جو کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہتے ہیں وہ مسلم لیگ کے حصے میں بھی ہیں۔ اور راجہ برادران کے حصے میں بھی تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خان سرور خان آج کل توہاتھ دھوکر چوہدری نثار علی خان کے در پے ہیں اور موصوف بیان بھی دیتے ہیں کہ میں چوہدری نثار کا ہر جگہ پیچھا کروں گا ۔ اس کے رد عمل میں چوہدری نثار علی خان نے بھی اپنے سابقہ حلقے میں توجہ دینی شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے NA-52 کے عوام عدم تو جہی کی بنا پر تحریک انصاف کی بیڑی کے سوار ہوتے جا رہے ہیں ۔ ادھر تحریک انصاف ٹکٹ کے حصول کے لیے اندرونی خلفشار کا شکار ہو چکی ہے اور امیدوار گروپ بندی کر کے اپنی بقا کی جنگ لڑتے نظر آرہے ہیں ۔تحریک انصاف کے قائدین کو چاہیے کہ وہ باہمی اختلافات کو بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں وفاقی وزیر داخلہ کو چاہیے کہ حلقہ کی عوام سے رابطے استوار رکھیں ۔اور کھلی کچہری کے ذریعے عوامی مسائل کو حل کیا جائے بصورت دیگر تبدیلی آکر رہے گی ۔