راولپنڈی (شہزادرضا،نمائندہ پنڈی پوسٹ)عمران خان نے اپنے دیرینہ ساتھی چوہدری نثار علی خان کی الیکشن میں کامیابی کی راہ ہموار کر دی راولپنڈی کے حلقہ پی پی 10میں غیر معروف خاتون کو ٹکٹ دیکر ماضی کی روایت کو برقرار رکھا،ٹکٹ کے لیے انٹرویو دینے والے امیدواروں کے حامیوں نے متعلقہ خاتون کے خلاف امپورٹڈ امیدوار نا منظور کی کمپین کا آغاز کر دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 14مئی کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں گزشتہ چند روز سے زمان پارک میں امیدواروں کے انٹرویوز جاری تھے راولپنڈی کے پندرہ صوبائی حلقوں پر سو سے زائد امیدواروں سے عمران خان نے فردا ًفرداً ملاقات کی۔حلقہ پی پی 10شروع سے ہی اہمیت کا حامل رہا ہے یہاں پر سابق وفاقی وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے باغی رہنما چوہدری نثار علی خان الیکشن لڑتے آئے ہیں یہی وجہ ہے کہ 2018کے عام انتخابات میں بھی تحریک انصاف نے الیکشن کے لیے جدوجہد کرنے والے امیدواروں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے ایک خاتون ٹکٹ جاری کر دیا تھا
خاتون کو ٹکٹ جاری کرنا نہ صرف امیدواران بلکہ جماعت کے کارکنان کے لیے بھی سرپرائز تھا تاہم اس وقت کارکنان کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج یا مذمت کی بجائے خاموشی سے فیصلہ قبول کرتے ہوئے ووٹ بلے اور جماعت سے وابستہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے امیدواروں میں ووٹ تقسیم ہونے کی بنا پر چوہدری نثار بآسانی یہ نشست جیتنے میں کامیاب ہو گئے تھے جبکہ ایک صوبائی اور دو قومی نشستوں پر انھیں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا تھا 2018کی طرح اب کی بار بھی چک بیلی خان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون طیبہ ابراہیم جو پارٹی کی سنٹرل وومن کمیٹی کی ممبر بھی ہیں کو پارٹی ٹکٹ جاری تو کر دیا تھا مگر حلقے میں ان کا سیاسی وجود بالکل نہ ہے گزشتہ پندرہ برسوں میں انھیں کسی سیاسی تقریب میں دیکھا گیا اور نہ ہی حلقہ میں پارٹی کے لیے انھوں نے کوئی کام کر رکھا ہے
ان کے مقابل امیدوار کرنل ر اجمل صابر راجہ گزشتہ پندرہ برسوں سے حلقہ میں موجود ہیں اور پارٹی کی ہر کال پر انھوں نے اپنے آپ کو پیش کیا ہے 2013کے عام انتخابات میں انھوں نے پارٹی ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا انتخاب لڑاتھا اور تقریبا 70ہزار کے قریب ووٹ لینے میں کامیاب رہے تھے
اسی طرح راجہ عبدالوحید قاسم کی بھی طویل رفاقت ہے گزشتہ سال مرکزی حکومت ختم ہونے کے بعد انھوں نے بھرپور احتجاجی مہم چلائی حتیٰ کہ جیل بھرو تحریک میں جیل میں بھی قید رہے
چوہدری افضل پڑیال بھی ٹکٹ امیدوار تھے انھیں غلام
سرور خان کی بھرپور حمایت حاصل ہے گزشتہ الیکشن میں ٹکٹ نہ ملنے پر انھوں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تھا چوہدری امیر افضل بھی کسی نہ کسی حد تک متحرک رہتے ہیں۔رات گئے پارٹی ٹکٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے پر کارکنان فیصلے کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کر دیا ہے سوشل میڈیا پر ورکر عمران خان اور پارٹی قیادت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر چوہدری نثار سے دوستی نبھانی ہے تو پارٹی امیدواران کو پہلے ہی آگاہ کر دیا جاتا حلقے میں کمزور امیدوارکو میدان میں اتار کر دوستی کا حق ادا کیا گیا جبکہ پارٹی پالیسی کے خلاف فیصلہ کیا گیا ادھر راجہ عبدالوحید قاسم نے ٹکٹ کے لیے آخری حد تک جانے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ٹکٹ نہ بھی ملا تو سیٹ جیت کر عمران خان کو تحفہ دوں گا
گزشتہ انتخابات میں میڈم نوید سلطانہ پی ٹی آئی کی ٹکٹ ہولڈر تھیں انھوں نے بھی اچھے خاصے ووٹ حاصل لیا تھا نوید سلطانہ بھی اچانک نمودار ہوئی تھیں مگر گزشتہ پانچ سال کسی نہ کسی حد تک حلقے میں موجود رہی ہیں دیگر امیدواران کا رد عمل تاحال سامنے نہیں آسکا۔پارٹی ٹکٹ لینے والی طیبہ ابراہیم کی بات کی جائے تو اعلیٰ سطح پر پارٹی کے لیے ان کی خدمات موجود ہیں بتایا جاتا ہے کہ مرکزی وومن کمیٹی کی ممبر اور عہدیدار ہیں مگر حلقہ میں ان کی شناسائی نہ ہونے کے برابر ہے طیبہ ابراہیم کے خاوند میاں محمد ابراہیم سینئر بیورو کریٹ ہیں اور وہ اس وقت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں سیکرٹری کے عہدہ پر تعینات ہیں سیاسی حلقے اس بات کی پیش گوئی کر رہے ہیں چوہدری نثار کو کامیاب کروا کر پنجاب میں متحرک کیا جائے گا جبکہ چوہدری نثار بھی متعدد بار اپنی تقریروں میں کامیابی کے بعد کسی سیاسی جماعت کا حصہ بننے کا اعلان کر چکے ہیں اور شنید یہی ہے کہ وہ جلد تحریک انصاف کا حصہ ہوں گے،ادھر راولپنڈی کے حلقہ پی پی 6سے میجر ر لطاسب ستی،پی پی 7سے کرنل شبیر اعوان،پی پی 8سے جاوید کوثر،پی پی 9چوہدری ساجد، پی پی 10طیبہ ابراہیم، پی پی 11چوہدری عدنان،پی پی 12واثق قیوم،پی پی 13حاجی امجد،پی پی 14راجہ بشارت،پی پی 15عمر تنویر بٹ، پی پی 16راجہ راشد حفیظ،پی پی 17فیاض الحسن چوہان ، پی پی 18اعجاز خان جازی،پی پی 19عمار صدیق خان،پی پی20ملک تیمور کو ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔