156

بیول کلرسیداں روڈ کا تعمیراتی کام جاری

انسانی فطرت ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی چاہ میں رہتا ہے۔ہرشخص کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی زندگی میں کامیابیاں ہاتھ باندھے کھڑی ہوں اور لوگ منظر نامہ سے ہٹ جانے کے باوجود اس کے کام اور کارناموں کے باعث اسے درمیان پائیں۔دھند ہو یا غبار ہماری آنکھیں اصل منظر دیکھ ہی نہیں پاتیں خصوصاََ ان افراد کی جستجو و کامیابی ہم قطعاً دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں جنہیں ہم سیاسی وسماجی طور ناپسند کرتے ہوں۔ہمارا المیہ رہا ہے کہ اگر کوئی مخالف سیاسی جماعت کا رکن عوامی بھلائی کے کوئی منصوبے لاتا ہے تو اس جماعت کے کارکن تالیاں بجاتے ہیں جبکہ مخالفین کیڑے نکالتے ہیں گذشتہ سے پیوستہ دور میں پی ٹی آئی کے افراد ترقیاتی پروجیکٹ پر تنقید کرتے رہے اور گذشتہ دور حکومت میں ن لیگ وپی پی کے لوگ وہی قصہ دوہراتے رہے۔خصوصاً ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر کی جانب سے کروائے جانیوالے پروجیکٹ پر سوالات بھی اُٹھائے گئے۔گوجر خان‘کلر‘ اسلام پورہ جبر بیول میں ان کی جانب سے از سرنو تعمیر کروائی جانے والی سڑکوں کے میٹریل اور تعمیراتی کام کے بار بار رکنے پر کافی تنقید ہوئی۔سڑکوں کی تعمیر میں رکاوٹ اور ناقص میٹریل کے استعمال کی بازگشت پر پنڈی پوسٹ کے پلیٹ فارم سے حقائق جاننے کی کوشش کی اور دستیاب معلومات کو پوری دیانت داری سے اپنے قارئین کی نظر کرتا ہوں۔اس وقت کلر سیداں سے بیول اور گوجر خان سے بیول کے روڈز زیر تعمیر ہیں جن پر کام وقفے وقفے سے بند ہوتا اور چلتا رہا جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ سڑک تعمیر کی منظوری مکمل طور ہوتی لیکن فنڈز قسطوں میں جاری کیے جاتے ہیں اور یہ قانونی ریکوائرمنٹ ہوتی ہے۔بیول سے اسلام پورہ جبر 4کلو میٹر سڑک کی تعمیر لیے 10کروڑ روپے مختص ہوئے یہ سڑک مکمل ہوچکی ہے تاہم ایک جگہ لگ بھگ آدھا کلومیٹرٹکڑا اس لیے کارپٹ نہ ہوسکا کہ یہاں سڑک کے ارد گرد موجود مکانات کا پانی اس سڑک پر ڈالا جاتا ہے۔اس لیے اس ٹکڑے کو کارپٹ کرنے کی بجائے کنکریٹ کیا جائے جس پر تاحال کام شروع نہیں ہوا امید ہے کہ جلد ہی یہ ٹکڑا کنکریٹ کردیا جائے گا۔لیکن یہ سڑک اپنی تعمیر کے کچھ ہی عرصہ بعد کافی جگہوں سے بیٹھ چکی اور اس میں دراڑیں بھی دیکھائی دے رہی ہیں۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں ناقص میڑیل کا استعمال کیا گیا۔کلر سیداں سے بیول تک 6.3 کلومیٹر سڑک پہلے فیز میں 15کروڑ کی لاگت سے کلر سیداں سے سوئی چیمیاں چوک تک تعمیر کے آخری مراحل میں ہے۔جس میں میٹریل کی کوئی شکایت سامنے نہیں آسکی۔گوجر خان سے حبیب چوک تک 8.1 کلومیٹر سڑک 25 کروڑ کی لاگت سے زیرتعمیر ہے جس پر کام شروع ہے اور اس میں بھی ناقص مٹیر یل کی کوئی شکایت سامنے نہیں آسکی۔اس سڑک پر بھی بھڈانہ اور مطوعہ میں رہائشی علاقوں کے پانی کی وجہ سے کافی بڑے ٹکڑوں کو کارپٹ کے بجائے کنکریٹ کیا جائے گا۔اسی طرح حبیب چوک سے اسلام پورہ جبر تک 3.5 کلومیڑ سڑک دس کروڑ کی لاگت سے زیر تعمیر ہے اس کی تعمیر پر بھی میٹریل کے حوالے سے کوئی شکایت سامنے نہیں آئیں۔تاہم بیول ٹو اسلام پورہ جبر 4 کلومیڑ کے لیے دس کروڑ اور حبیب چوک سے جبر 3.5 کلومیڑ کے لیے بھی دس کروڑ کی منظوری پر سوالات اُٹھائے جارہے ہیں جس کی وضاحت حکومتی جماعت کے لوگ ہی دے سکتے ہیں ماسوائے ایک سڑک بیول ٹو اسلام پورہ جبر کسی اور سڑک کی تعمیر میں میٹریل کے حوالے سے شکایات کا نہ ہونا ثابت کرتا ہے کہ جہاں ایم پی اے جاوید کوثر کے نے تعمیری کام پر توجہ مرکوز رکھی وہاں پی ٹی آئی کے مقامی رہنماء اور کارکن اس حوالے سے سڑکوں کی تعمیرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔جس طرح آنے والا وقت ان دیکھی تاریخی میں پوشدہ ہوتا ہے اسی طرح جانے والا لمحہ بھی ماضی کی دبیز تہہ میں کہیں چھپ جاتا ہے لیکن اچھے کام اور اچھا کردار یادوں کا سورج بن کر ہمیشہ چمکتاہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں