
جغرافیائی،ثقافتی اور لاثانی بنیادوں پر بیروٹ کلاں کے غیور باسیوں کا ایک ہی نعرہ تحریک الحاق مری ہے حق ہمارا۔انگریز سامراج کی انتقامی و ظالمانہ تقسیم پاکستان بننے کے بعد آج 75 سال گزر جانے کے باوجود بد قسمتی سے آج تک برقرار ہے جسکی وجہ سے بیروٹ کلاں کی 40 ہزار نفوس پر مشتمل آبادی بہت سی مشکلات کا شکار ہے بیروٹ کلاں کے لوگ بنیادی سہولیات زندگی سے بھی محروم ہیں۔بیروٹ کلاں کو ضلع مری میں شامل کیا جائے تاکہ بیروٹ کلاں کے غیور لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔بیروٹ کلاں کے لوگوں کو ایبٹ آباد جانے میں 5 گھنٹے طویل سفر کرنا پڑتا ہے جبکہ مری کا انتظامی مرکز بیروٹ کلاں سے چند منٹ کے فاصلے پر ہے۔بیروٹ کلاں کو مری میں شامل کر کے بیروٹ کلاں کو بھی شامل کیا جائے جب بیروٹ کو مری میں شامل کرنے کی بات شروع کی تو شروع میں لوگوں نے سمجھا کے شاید یہ صرف ایک فیسبک پوسٹ ہے۔پھر لوگوں کے انٹرویوز کا سلسلہ شروع ہوا تو اس تحریک کو اتنی پزیرائی ملی کے پورے سرکل بکوٹ میں یہاں تک کے مری راولپنڈی اور ایبٹ آباد تک اس تحریک کی بات پہنچی اور اسکی پوری تفصیل ہر فرد کو سمجھ بھی آئی۔پھر اس تحریک کے خلاف بھی بہت سے عناصر نے باتیں کی یہاں تک کے مختلف پراپیگنڈا بھی کیے یہ بھی کہا گیا کہ یہ صرف سوشل میڈیا پر لائک کومنٹ لینے کا طریقہ ہے بس اس سے آگے کچھ نہیں۔لیکن ایسے عناصر کی امیدوں پر تب پانی پھر گیا جب انھوں نے دیکھا کے یہ تو اب فیسبک سے نکل پر عملی میدان میں آگئے ہیں اس تحریک کے خلاف بھی کافی لوگ ایکٹیو ہوئے۔ہمارے کچھ سیاسی چیئرمین حضرات ایک دوسرے کو فون کر کے اس تحریک میں شامل ہونے سے سختی سے منع کرتے رہے کچھ نے کہا کے تحصیل کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اب اس تحریک کی باضابطہ ایک کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جس میں معزز ممبران ہیں جو علاقے کے ذمہ داران میں شامل ہیں۔مطلب فیسبک کی ایک پوسٹ سے شروع ہونے والی وہ تحریک سینکڑوں لوگوں کی جائز ناجائز باتوں کا بوجھ برداشت کرتے ہوئے اپنی منزل کی طرف گامزن ہے۔جہاں کچھ لوگوں نے اسکی مخالفت کی تو وہاں وہ لوگ خراج تحسین کے مستحق ہیں جنھوں نے کھل کر اس نیک مقصد کی حمایت کی اور بھرپور تعاون کیا وہ لوگ در حقیقت اس بیروٹ کلاں کے مخلص لوگ ہیں۔لوگ پوچھتے ہیں یہ کیسے ممکن ہو گا انکو بتایا جاتا ہے کے یہ کسی فرد واحد کا مسئلہ یا مطالبہ نہیں بلکہ یہ ہزاروں لوگوں کے مستقبل کی بات ہے اور یہ اتنا جائز مطالبہ ہے کے اسکو ہم اسمبلیوں تک ایک عوامی دباؤ کے تحت پہنچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو فتح یقینی ہماری ہو گی۔اس ملک میں آواز اٹھانے کے بغیر آپکو چھوٹا سا آپکا حق نہیں مل سکے تو یہ اتنا بڑا مطالبہ ضرور ایک دوسرے سے یہ پوچھنے سے حل نہیں ہو گا کے بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟ آپ لوگوں کو ہر محلے ہر گھر،ہر بازار ہر چوک میں نظر آئے گی کے آپ کے لیے بھی کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا ضروری ہو جائے گا۔ملکی خراب حالات کے پیش نظر ہم تحریک الحاق مری کی تمام جدوجہد کو اپنے علاقے میں محدود رکھتے ہوئے اس ٹائم میں اپنے لوگوں میں ایک بھرپور عوامی مہم کا آغاز کریں گے اور پورے بیروٹ کلاں سے تحریری دستاویزات پر اس مطالبہ کی حمایت کو یقینی صورت میں دستخط کرواتے ہوئے لیں گے اور ہزاروں لوگوں کی جانب سے اس مطالبہ کو اگلے مرحلے میں ہم انشاء اللہ قومی و صوبائی اسمبلیوں تک لیکر جائیں گے۔یہ سب اللہ کی مدد سے ہوگا جس کی مدد کے ہم طلبگار ہیں۔اللہ پاک ہم سب کو ملکر اس نیک مقصد میں کامیابی عطا فرمائے آمین