جہلم چھوٹی بڑی سڑکیں ہوں یا چوک چوراہے، ریلوے سٹیشن ہو یا لاری اڈا، پارکس ہوں یا بازار۔ شہر کا کوئی بھی مقام پیشہ ور بھکاریوں سے محفوظ نہیں رہا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں بھی زبانی جمع خرچ تک محدودہو کر رہ گئی ہیں۔ کسی بھی چوک چوراہے یا پبلک مقامات پر پہنچیں تو بھکاریوں کی لائن لگ جاتی ہے۔ بھکاریوں کی ٹولیاں گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں پر حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ نشئی، مرد و خواتین، حتیٰ کے بچے بھی شہریوں سے زبردستی بھیک مانگنا اپنا قانونی حق سمجھتے ہیں۔ گداگر گاڑی کی کھڑکی کھٹکھٹا کر دھونس بھی جماتے دکھائی دیتے ہیں۔ جن سے شہریوں کو جان چھڑانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق بھکاری ایک مافیا کے طور پر سرگرم ہیں۔ گداگروں نے بھیک مانگنے کے لیے اپنے علاقے اور حدود بانٹ رکھی ہیں۔شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھکاریوں کے خلاف کوئی بھی محکمہ کارروائی کرنے کے لئے تیار نہیں جس کیوجہ سے بھیک مانگنے والے بھکاریوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے، شہریوں نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، ڈی ایس پی ٹریفک سے مطالبہ کیاہے کہ اندرون شہر میں بھیک مانگنے والے بھکاریوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ بھکاریوں سے نجات حاصل کی جا سکے۔
172