columns 386

بدکاری کی تہمت لگانا

ہمارے معاشرے میں متعدد سماجی و اخلاقی برائیاں پھیلی ہوئی ہیں جن میں ایک بڑی بُرائی کسی پر تہمت اور بہتان لگانا ہے ہم آجکل کوئی بھی اپنی شناخت چھپا کر یا پھر ظاہر کر کے کسی کی طرف بھی کوئی بھی غلط بات منسوب کر دیتا ہے اور یہ تہمت منٹوں میں اپنے محلے اور گاؤں میں پھیل جاتی ہے اور ان پر کوئی قانونی گرفت بھی نہیں ہوتی یہاں اس فعل کی قباحت کو قرآنی و احادیث کی روشنی میں بیان کرنا مقصود رہتے تا کہ نصیحت قبول کرنے والے افراد اس کی قباحت جاننے کے بعد اس سے باز آ جائیں اور من مانی کرنے والے بدبختوں پر حجت تمام ہو جائے نیز جن لوگوں پر بہتان لگایا جاتا ہے ان کی بھی دلجوئی اور تسلی کا سامان ہو جائے شریعت مطہرہ میں کسی پر بھی تہمت اور بہتان لگانا یعنی کسی کی طرف ایسا کوئی غلط قول یا فعل منسوب کرنا جو ااُس نے انجام نہ دیا ہو شرعاََ انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے جس پر قرآن و حدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں بہتان تراشی کو جھوٹ میں شمار کرنے کے ساتھ ساتھ کبیرہ گناہ میں بھی شمار کیا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایسا جھوٹ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہی مومنین اور بے گناہ مومنات کو زبانی ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیا ہے رسول اللہﷺ کا فرمان ہے ایک مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کا مال عزت اور خون حرام ہے آدمی کے بُرا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے (ابو داؤد) ایک روایت میں ہے کہ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ پانچ چیزوں کا کوئی کفارہ نہیں اوّل اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا دوم ناحق کسی کو قتل کرنا سوئم مومن پر تہمت لگانا چہارم میدان جنگ سے بھاگ جانا اور پنجم ایسی جبری قسم جس کے ذریعے کسی کا مال نا حق لے لیا جائے (مسند احمد) حضور نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جواس میں نہیں تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ تعا لیٰ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے (معجم اوسط) ایک روایت میں نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اِس کو اللہ تعالیٰ اس وقت تک جہنم میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ میں سزا پوری نہ ہو جائے (ابوداؤد) حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے (کنزالعمال) رسول اللہؐ نے فرمایا کہ اے وہ لوگو جو اپنی زبانوں سے ایمان لائے ہو مگر ایمان ان کے دلوں میں نہیں اُترا ہے مسلمانوں کی بدگوئی نہ کیا کرو اور نہ ان کے عیوب کے در پے ہوا کرو بلاشبہ جو شخص ان کے عیوب کے در پے ہوگا اللہ تعالیٰ اس کے عیوب کے در اپے ہو گا اور اللہ عیوب کے در پے ہوں گے تو اسے اس کے گھر کے اند ر رسوا کر دیں گے (ابو داؤد) یعنی آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ دوسروں پر بہتان اور الزام تراشی کر کے بچ جائیں گے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں پکڑ فرمائی تو پھر آپ کو گھر بیٹھے ذلیل کر دیا جائے گا اس کی مثال ہمارے معاشرے میں بآسانی مل سکتی ہے جو دوسروں پر کیچڑاچھالا کرتے تھے جب اللہ تعا لیٰ کی گرفت آئی تو ایسا ذلیل ہوئے کہ آج ان کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے تہمت اور بہتان کا زہر بڑا خطر ناک ہوتا ہے جو بہت دیر تک اثر انداز ہوتا ہے اگر ایک مرتبہ کسی کے اوپر تہمت لگ جائے تو پھر ساری زندگی کہیں نہ کہیں وہ اس گناہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے خواہ بہتان با ندھنے والا خود ہی اس کی صفائی کیوں نہ دیتا پھرے اور جس پر تہمت
لگائی جاتی ہے وہ پھر زندگی منہ چھپائے پھرتا ہے اسی طرح بھولی بھالی پاکدامن مومن عورتوں پر بد کاری کی تہمت لگانا بھی سنگین گناہوں میں سے ہے اس کا ارتکاب کرنے والے کے حق میں قرآن کریم میں سخت وعید آئی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جو لوگ پاک دامن عورتوں پربدکاری کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کر سکیں تو انہیں 80 کوڑے لگاؤ اور کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو یہ فاسق لوگ ہیں ہاں جو لوگ اس کے بعد توبہ اور اصلاح کرلیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور مہربانی کرنے والا ہے (سورۃ النور) اسلامی حکومت میں توبہ کر لینے سے بد کاری اور تہمت وغیرہ کی شرئی سزا معافی نہیں ہوتی لٰہذا کسی پر تہمت لگانے کے بعد چار گواہ پیش نہ کر سکے تو شرعاََ 80کوڑے اس پر ضرور لگیں گے چاہے وہ تو بہ کرے یا اپنی بات سے رجوع کرے اسی طرح گواہی قبول نہ کئے جانے کے بارے میں بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ یہ بھی ہمیشہ کے لیے ہے تو بہ کے بعد بھی آئندہ کبھی اس کی گواہی قبول نہ کی جائے گئی البتہ وہ بالا تفاق فاسق نہیں رہے گا ایک اور مقام پریہ وعید سنائی گئی کہ ایسے لوگوں پر دنیا و آخرت میں لعنت برستی ہے اور دنیا میں رُسوائی کے علاوہ آخرت میں بھی اس کے لیے بڑا وعذاب تیار ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جو لوگ پاکدامن بھولی بھالی با ایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا و آخرت میں ملعون ہیں اور اس کے لیے بڑا بھاری عذاب ہے جبکہ ان کے مقابلے میں ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے اس دن اللہ تعالیٰ انہیں پورا پورا بدلہ حق و انصاف کے ساتھ دے گا اور وہ جان لیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے اور وہی ظاہر کرنے والا ہے (سورۃ النور) یاد رکھیں کہ یہ سزا صرف عورتوں پر تہمت کے ساتھ ہی نہیں ہے بلکہ کسی پاک دامن مرد پر بھی تہمت لگائی جائے تو اسی طرح تہمت لگانے والا چاہے مرد ہو یا عورت ہر ایک کو 80کوڑے مارے جائیں گے جن لوگوں پر تہمت لگائی جاتی ہے بلاشبہ ایسے لوگ اللہ تعا لیٰ کے ہاں مظلوم ہوتے ہیں اُس کے دل سے اگر بد دعا نکل جائے تو بہتان لگانے والوں کی دنیا و آخرت دونوں برباد ہو جائیں گے جن لوگوں پر بہتان لگایا گیا ہو ان کے لئے حدیث شریف میں پڑی بشارت اور تسلی کا سامان ہے اور بہتان لگانے والوں کے لئے عبرت کا سبق ہے لہٰذا جن لوگوں نے اس سنگین اور کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا ہو اُن پر لازم ہے کہ وہ براہ راست صاحب معاملہ سے مل کر اس کا تصفیہ کر لیں اور حتی لاامان اس الزام کو زائیل کر نے کی کوشش کریں ورنہ یہ حقوق العباد ہے جس کا بروز حشر پورا پورا حساب لیا جائے گا اس لئے ایسے لوگوں کو اپنی فکر کرنے کی ضرورت ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کی تہمت اور بہتان جیسے سنگین گناہ سے حفاظت فرمائے اور ہم سب کو پاکدامنی کی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں