238

ا لیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے سنجیدہ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک فیصلے کی روشنی میں منگل کے دن وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی منظوری دیدی ہے کابینہ کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن جلدوفاقی دارالحکومت کے لوکل باڈیز الیکشن کیلئے شیڈول جاری کرے گاحکومتی وزراء کے حالیہ بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ پنجاب حکومت بھی اگلے سال مارچ تک بلدیاتی انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے کیونکہ موجودہ بلدیاتی اداروں کی مدت اگلے ماہ دسمبر کے آخر میں ختم ہونے جارہی ہے مگر دوسری طرف آئے روز ملکی سیاست میں نت نئے انکشافات نے سیاسی حلقوں میں تھرتھلی مچادی ہے جبکہ ایک ہفتہ قبل اس حوالے سے سیاسی ماحول بہت ہنگامہ خیز رہا اور بظاہر ایسا لگ رہا تھا کی سیاسی ہواؤں کا رخ بدلنے والا ہے تاہم اس خنکی کے ماحول میں تمام اہل پاکستانیوں کے ووٹروں کے اندراج کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن نے عام انتخابات2023ء کیلئے انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کیلئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی ہے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے تصدیقی عملے نے7نومبر سے کام کا آغاز کر دیاہے پہلے مرحلے میں انتخابی فہرستوں پر تصدیقی عمل7نومبرسے 6دسمبر2021ء تک جاری رہے گا اس حوالے سے تحصیل کلرسیداں سمیت یونین کونسل بشندوٹ میں انتخابی فہرستوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے تاہم مرتب شدہ انتخابی فہرست کے اوراق کو آگے پیچھے کرکے ایک کتابی شکل میں جوڑ دیا گیا ہے جس میں بعض غلطیوں کا عنصر موجود ہے مثال کے طور پر اگر کسی ایک گاؤں یا خاندان کے افراد کے ناموں کی انتخابی فہرست چیک کرنی ہو تو ایک صفحہ پر ایک گاؤں کے کچھ ووٹرز کے نام درج ہیں تو پھر دوسرے صفحہ پر کسی دوسرے گاؤں کے ووٹروں کے نام درج کردیے گئے ہیں جبکہ ایک ہی خاندان کے افراد کے ناموں کو بھی ایک دوسرے سے الگ تھلگ کرکے دوسرے دیہات کے ووٹروں میں مکسچر بنا کر لکھ دیا گیا ہے بہتر تو یہ تھا کہ مرحلہ وار گاؤں اور اس میں رہائش پزیر مردوخواتین کے ووٹروں کی فہرست ترتیب وار مرتب کی جاتی تاکہ تصدیقی عمل میں بھی آسانی ہوتی دوسرا نکتہ یہ ہے کہ طلاق یافتہ مستورات کی شناخت انتخابی فہرست میں ابھی تک سابقہ شوہر کے نام کیساتھ درج ہے امید ہے کہ نظرثانی کے عمل سے گزر کر حتمی فہرستں مرتب کرتے وقت ان خامیوں کو دور کردیا جائے گا استدعا ہے کہ حتمی انتخابی فہرستیں ترتیب دیتے وقت متعلقہ ووٹر کا نام گاؤں گھرانہ بمعہ نمبرشمار انتخابی فہرستوں میں اندراج کیاجائے اس سے نہ صرف پولنگ کے دن انتخابی عملے کو ووٹروں کی نشاندہی اور جانچ پڑتال کرنے میں آسانی ہوگی بلکہ ووٹر بھی باآسانی اپنا ووٹ شناخت کرسکتے ہیں تصدیقی مرحلے کے بعد انتخابی فہرستوں کو مقرر کردہ ڈسپلے سنٹرز میں آویزاں کیا جائے گا تاکہ عوام الناس اپنے ووٹ کے اندراج کی معلومات حاصل کرسکیں اور اگر ان کا ووٹ انتخابی فہرستوں میں درج نہیں ہے تو وہ اپنے ووٹ کا اندراج کروا سکیں اسکے لیے انہیں ایک الگ فارم مہیا کیا جائے گا جس پر اپنا نام مکمل پتہ اور اپنے شناختی کارڈ نمبر کا اندراج اور اسکی فوٹو کاپی لف کرنا ہوگی جبکہ کوئی بھی فرد شناختی کارڈ کے مستقل یا عارضی پتہ پر اپنا ووٹ ٹرانسفر بھی کروا سکے گا اسی طرح اگر آپکی انتخابی فہرست میں ایسے ووٹر ہیں جو کسی دوسری وارڈ یا یونین کونسل سے تعلق رکھتے ہیں یا جن کا اندراج اس فہرست میں نہیں ہونا چاہیے تو ان پر اعتراضات بھی جمع کرائے جا سکیں گے اس مرحلے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے تعینات آفیسر نظر ثانی اپنے متعلقہ علاقوں میں داخل شدہ اندراج اعتراضات وانتخابی فہرستوں میں درستگی کی درخواستوں پر فیصلہ کریں گے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی فہرستوں کی نظر ثانی کے اس اہم مرحلے میں پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے تصدیقی عملہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں اور اپنے اہلخانہ کے ووٹوں کے اندراج، کوائف کی درستگی اور جو ووٹر وفات پاگئے ہیں ان کے ناموں کے اخراج کو یقینی بنائیں یادرہے کہ اگر آپ نے اپنی ووٹ کے متعلق معلومات لینی ہیں تو اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 8300پرمیسج بھیجیں آپ کو فورآ آپکے ووٹ سے متعلق معلومات مل جائیں گی ووٹ کے اندراج اور حق رائے دہی کے استعمال کیلئے قومی شناختی کارڈ کاحصول لازمی ہے اگر آپکی عمر 18سال یا اس سے اوپر ہے تو ریاست کا ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے پہلی فرصت میں اپنے قریبی نادرا دفتر میں جاکر اپنا شناختی کارڈ بنوائیں اور انتخابی فہرست میں اپنا ووٹ درج کروائیں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کے دوران نہ صرف ووٹ کا اندراج کیا جائیگا بلکہ دیگر ضروری کوائف کی درستگی اور فوت شدہ ووٹوں کا اخراج بھی کیا جائیگا تو اسکے لیے ضروری ہے کہ آپ اس حوالے سے تصدیقی عملے کیساتھ بھرپور تعاون کریں اور انہیں اپنے متعلق ضروری معلومات فراہم کریں الیکشن کمیشن کیجانب سے تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد7دسمبر سے 5جنوری 2022ئتک ڈیٹا انٹری کا کام مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد انتخابی فہرستوں کی پرنٹنگ کا عمل شروع ہو گا اور 45 روز کیلئے اضلاع میں قائم ڈسپلے سنٹرز پرانتخابی فہرستیں عوام کے ملاحظہ کیلیے آویزاں کی جائیں گی جبکہ 13مارچ 2022ء کو حتمی انتخابی فہرستیں شائع کر دی جائیں گی جنکے تحت ملک میں 2023 کے عام انتخابات کا انعقاد ہو گا دوسری طرف23 نومبر کو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے فروری میں لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ اور پارلیمنٹ سیاجتماعی استعفے دینے کی تجویز پیش کی ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ ماضی کیطرح انکا یہ بیان محض رسمی یا حکومت پر دباؤ بڑھانے کی ایک کوشش ہوگی یا پھر متحدہ اپوزیشن کیجانب سے حکومت کو گھر بھیجنے کیلیے کوئی متفقہ لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا اگر اپوزیشن جماعتوں کیجانب سے عملی طور پر لانگ مارچ کا انتخاب کیا گیا تو اگلے 3 مہینے ملکی سیاست کے حوالے سے انتہائی اہم ہونگے جسکے نتیجے میں بلدیاتی انتخابات التوا کا شکار ہوسکتے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں