ارشد شریف شہید ایک ایسے باہمت اور اصول پسند صحافی تھے جنہوں نے اپنے قلم اور اپنی آواز کے ذریعے قوم کے ضمیر کو جگایا۔ 23 اکتوبر 2022 کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن بن گیا، جب ارشد شریف کو سچ بولنے کی سزا شہادت کی صورت میں ملی۔ وہ صرف خبر سنانے والے نہیں تھے، بلکہ قوم کی آنکھیں اور عوام کی آواز تھے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران طاقتور طبقوں کے سامنے سچ رکھا، عوام کے مسائل کو بے خوفی سے اجاگر کیا، اور ہمیشہ اپنے ضمیر کے مطابق لکھا اور بولا۔ ارشد شریف نے بارہا کہا کہ “سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے مگر یہی قوموں کو جگاتا ہے”، اور انہوں نے یہ بات اپنے عمل سے ثابت کر دکھائی۔
ارشد شریف کی شہادت نے پاکستانی صحافت میں ایک ایسا خلا پیدا کیا ہے جو شاید کبھی پر نہ ہو سکے۔ وہ ان چند صحافیوں میں سے تھے جنہوں نے پیشہ ورانہ دیانت، تحقیق اور سچائی کو اپنی شناخت بنایا۔ ان کی رپورٹس صرف خبریں نہیں ہوتیں تھیں بلکہ ایک آئینہ ہوتیں، جس میں معاشرے کے چھپے چہرے عیاں ہوتے تھے۔ ان کے جانے سے آزادی اظہار پر دباؤ اور بڑھ گیا، لیکن ان کا حوصلہ آج بھی صحافیوں کے دلوں میں ایک نئی روح پھونکتا ہے۔ ان کی موت نے قوم کو یہ احساس دلایا کہ حق کی راہ آسان نہیں ہوتی، مگر یہی راستہ قوموں کو سربلند کرتا ہے۔آج جب ان کی برسی پر ہم ارشد شریف شہید کو یاد کرتے ہیں، تو یہ صرف ایک صحافی کی یاد نہیں بلکہ ایک نظریے کی بقا کی بات ہے۔ وہ نظریہ جو ظلم، جھوٹ اور منافقت کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے۔ ان کی قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ سچ بولنے والے جسمانی طور پر مارے جا سکتے ہیں مگر ان کی سوچ کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ ارشد شریف شہید آج بھی ہر اس دل میں زندہ ہیں جو سچائی، عدل اور حق کی بات کرتا ہے۔ ان کا نام ہمیشہ تاریخ کے اوراق پر سنہری حروف میں لکھا جائے گا — بطور ایک بہادر، بے خوف اور دیانتدار پاکستانی صحافی، جس نے اپنی جان تو دے دی مگر سچ کا پرچم سرنگوں نہیں ہونے دیا۔