معزز قارئین کرام! گوجرخان شاید شہیدوں اور غازیوں کی وہ واحد تحصیل ہے جس کی محرومیوں کے ازالے کیلئے وزات عظمیٰ جیسی کرسی بھی اپنا حق ادا نہیں کر سکی، وزیراعظم ہوتے ہوئے بجلی گیس پانی گلی، سڑک اور بس، وزیراعظم کے پاس تو وقت نہیں ہوتا کہ وہ ملکی معاملات سے فراغت حاصل کرکے حلقے کے چکر لگائے لیکن ان کے مشیران خاص نے گوجرخان میں گلی نالی بجلی گیس میٹرز کی سیاست کو پروان چڑھایا تھا تبھی 2013 کے الیکشن میں بری طرح مار پڑی تھی، وزارت عظمیٰ سے فراغت کے بعد راجہ پرویز اشرف پانچ سال فارغ رہے اور پھر 2018کے الیکشن میں ایک بار پھر کامیابی حاصل کر کے ایوان میں پہنچے لیکن اس بار انہیں اپوزیشن بینچ پر بیٹھنا پڑا تو ساڑھے تین سال وزارت عظمیٰ کی مراعات سے لطف اندوز ہوتے رہے اور بعد ازاں پیپلز پارٹی پنجاب کی صدارت ملی تو ایکٹو ہوئے۔ ساڑھے تین سال تک یہاں سے منتخب دونوں ایم پی ایز تحریک انصاف نے سڑک، گلی، نالی، گیس بجلی کو ہی فوقیت دی، جس نعرے پر یہ الیکشن لڑ کر آئے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہ کر سکے اور ان منصوبوں پہ نت نئے بیانات بھی دیتے نظر آئے، پوٹھوہار یونیورسٹی، ٹراما سنٹر، گوجرخان ضلع بنانے کے وعدے 2013ء میں ن لیگ کے سابق وزیراعلیٰ پنجاب و موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے ہاؤسنگ سکیم نمبر 1گوجرخان میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب میں کئے تھے جن پر عملدرآمد نہ ہوسکا، بعد ازاں پی ٹی آئی نے وعدے کئے مگر عمل ندارد، اب گوجرخان سے منتخب ایم این اے کو سپیکر قومی اسمبلی جیسی بڑی کرسی ملی ہے اب بھی اگر گوجرخان کی محرومیوں کا ازالہ نہ ہوسکا تو پھر کب ہوگا؟؟ اگر آئندہ دو تین ماہ میں الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا اور سیاستدانوں کے ”والد محترم“ کی مدد سے موجودہ حکومت ایک سال مکمل کر لیتی ہے تو راجہ پرویز اشرف کو گوجرخان شہر کو بالخصوص میگا پراجیکٹس دینے میں کسی حیل و حجت سے کام نہیں لینا چاہیے، جی ٹی روڈ پر فلائی اوور اس وقت شہر کی بنیادی ضرورت ہے، پارکنگ پلازہ اشد ضروری ہے، ٹراما سنٹر کا فنکشنل ہونا یا کم از کم 100بیڈ کا ہسپتال ازحد ضروری ہے، گلیانہ روڈ کی تعمیر اشد ضروری ہے، گوجرخان کو ضلع بنانے کا فیصلہ پنجاب حکومت کرتی ہے اور میرا نہیں خیال کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جن اضلاع کی منظوری دے رکھی ہے ان کو کینسل کر کے کسی اور ضلع کی جانب پیشرفت ہوسکے گی، ضلع بنانے کیلئے بہت سارا ہوم ورک درکار ہوتاہے، ابھی تک تو تحصیل دولتالہ نہیں بن سکی جس کا اعلان ڈیڑھ سال قبل راجہ بشارت سابق وزیرقانون نے دولتالہ میں جلسہ عام سے خطاب میں کیا تھا، پوٹھوہار یونیورسٹی بھی ایک وقت طلب پراجیکٹ ہے، جو آمدہ حکومت میں شاید ممکن ہوسکے، کیونکہ یونیورسٹی کی تعمیر اور فنکشنل ہونے کوکم از کم5سے 7سال درکار ہوتے ہیں۔ موجودہ منتخب ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر نے اپنا سارا فوکس شرقی گوجرخان کے علاقوں پر رکھا اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب ہوئے، بیول تا جبر روڈ، کلرسیداں تا بیول روڈ، حبیب چوک تا جبر روڈ، گوجرخان تا حبیب چوک روڈ کی تعمیر مکمل کرائی، شرقی گوجرخان کی مختلف گلیوں، چھوٹی کنکریٹ سڑکوں و راستوں پر انہوں نے کروڑوں روپے لگائے اور اپنے علاقے کو سہولیات بہم پہنچائیں جبکہ اس کے برعکس انہوں نے غربی گوجرخان کو یکسر نظرانداز کئے رکھا جن میں سب سے بڑا اور اہم منصوبہ گلیانہ روڈ کی تعمیر تھا جس کے بارے میں انہوں نے بلندوبانگ دعوے اور وعدے بھی کئے مگر وہ وعدے وفا نہ ہوسکے، شرقی گوجرخان میں تعلیم و صحت کی سہولیات کیلئے کوئی بڑا قدم نہ اُٹھا سکے، اسلام پورہ جبر میں موجود سرکاری ڈسپنسری میں عملے کی فراہمی ممکن نہ بنا سکے، ویٹرنری ہسپتال میں تالے لگے ہوئے ہیں، شرقی گوجرخان میں ہسپتال کی اشد ضرورت تھی مگر وہ نہ بنوا سکے، گرلز ڈگری کالج گوجرخان میں اساتذہ کی کمی کو پورانہ کر سکے، سرور شہید نشان حیدر ڈگری کالج گوجرخان میں تعلیمی بلاک کی تعمیر نہ کراسکے، تاریخ پہ تاریخ دیتے ہوئے ٹراما سنٹر کو فنکشنل نہ کراسکے، یعنی تعلیم و صحت ان کی ترجیحات میں ہی شامل نہیں تھا۔ اب عوام گوجرخان نے راجہ پرویز اشرف سے امیدیں وابستہ کر لی ہیں کہ وہ گوجرخان کی تقدیر کو بدلنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے کیونکہ اب ان کے پاس جو کرسی ہے اس سے ہر وہ وزارت سے کام لے سکتے ہیں، انہیں مستقل پارلیمنٹ ہاوس میں بھی نہیں بیٹھنا پڑے گا وہ اپنے حلقے میں بھی آ سکتے ہیں، میری معلومات کے مطابق راجہ پرویز اشرف اپنے مشیران سے ان مختلف پراجیکٹس کے بارے میں مشاورت کررہے ہیں کہ جن پراجیکٹس کے دور رس نتائج نکلیں گے اور عوام کو فائدہ ہوگا اور آمدہ انتخابات میں ان کو بھی سیاسی طور پر فائدہ ہوگا، نگائل پھاٹک کے فلائی اوور یا انڈرپاس کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے، گلیانہ روڈ کی تعمیر بھی ترجیحات میں شامل ہے، تاہم میری ذاتی رائے کے مطابق انہیں گوجرخان جی ٹی روڈ فلائی اوور، گلیانہ روڈ، گرلز ڈگری کالج میں اساتذہ کی فراہمی، بوائز ڈگری کالج میں تعلیمی بلاک کی تعمیر،پارکنگ پلازہ، ٹراما سنٹر کو فنکشنل کرنے میں اپنی پوری توانائیاں صرف کرنی چاہئیں جن کی تکمیل سے ان کو گوجرخان کی عوام تازندگی یاد رکھے گی، پاسپورٹ آفس اور ریلوے انڈرپاس کے منصوبوں کی وجہ سے ابھی تک عوام ان کو یاد رکھے ہوئے ہے، مزید ایسے کام جن کے نتائج آنے والی نسلوں کو بھی میسر ہوسکیں ان کی تکمیل سے راجہ پرویز اشرف کو عوام اور سیاست دونوں اطراف میں مقبولیت حاصل ہوسکتی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ راجہ پرویزاشرف گلی نالی، گیس بجلی کی سیاست سے نکل کر عوام کے مفاد کے بڑے منصوبوں پر توجہ دیتے ہیں یا پھر مشیران خاص کی مان کر اپنے ہاتھ کٹوا بیٹھتے ہیں۔ والسلام
92