نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ستو بہت پسند تھے۔ یوں تو عرب میں ستو گندم سے بھی بنائے جاتے تھے مگر انکو جو سے بنے ہوئے ستو پسند تھے۔ غزواتِ نبویﷺ میں ایک جنگ “غزوۃ السویق”کے نام سے مشہور ہے۔ جنگِ احد کے فوراً بعد ابی سفیان 200آدمی لیکر اس غرض
جمعۃ المبارک
) ستو
نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ستو بہت پسند تھے۔ یوں تو عرب میں ستو گندم سے بھی بنائے جاتے تھے مگر انکو جو سے بنے ہوئے ستو پسند تھے۔ غزواتِ نبویﷺ میں ایک جنگ “غزوۃ السویق”کے نام سے مشہور ہے۔ جنگِ احد کے فوراً بعد ابی سفیان 200آدمی لیکر اس غرض کے لیئے مدینہ آیا کہ وہ مقامی یہودیوں کی امداد سے مسلمانوں پر شب کون مارے گا۔ یہودی بھی تذبذب میں تھے کہ دشمن کی آمد کی اطلاع بارگاہِ نبویٌ میں ہوئی، حضور ﷺ اپنے لشکر کے ساتھ سوار ہو کر ان کے مقابلہ کو نکلے تو دشمن مقابلہ کے بغیر بھاگ گیا۔ مارے دہشت کے وہ اپنا سامان حتیٰ کہ راستے کا کھانا بھی چھوڑ گئے۔ یہ کھانا ستووّں کے تھیلوں پر مشتمل تھا۔ اس طرح مسلمانوں کے ہاتھ ستووّں کی ایک مقدار آئی اور یہ جنگ اسی مناسبت سے “جنگِ السویق” کہلائی۔
جنگ کے دوران مجاہدین کا راشن ستو اور کھجور پر مشتمل رہا ہے۔ اور اس غزا سے انکو اتنی تقویت حاصل ہوتی تھے کہ صعوبتیں برداشت کرنے کے علاوہ دشمن سے مقابلہ میں جسمانی طور پر بھی بر تر ثابت ہوئے تھے۔ دن بھر کے روزہ کی کمزوری کو رفع کرنے کے لیئے افطاری کے لیئے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ستو پسند فرمائے۔
محدثین کے مشاہدات:
جو کھانے سے قوت حاصل ہوتی ہے جو جسمانی کمزوری کے علاوہ کھانسی اور حلق کی سوزش کے لیئے مفید ہیں معدہ کی سوزش کو ختم کرتے ہیں جسم سے غلاظتوں کا اخراج کرتے ہیں ۔ پیشاب آور ہیں، پیاس کو تسکین دیتے ہیں۔ ابنِ القیمؓ نے جو کے پانی کو پکانے کا نسخہ بیان کیا ہے اسکے مطابق جو لیکر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈالا جائے پھر انہیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اسکی مقدار میں کم از کم ایک چوتھائی کی کمی آ جائے۔۔۔(اس غرض کے لیئے اگر ثابت جو استعمال کرنے کی بجائے جو کا دلیہ استعمال کیا جائے تو جو سے حاصل ہونے والے فوائد اور زیادہ ہو جائیں گے) ۔
یہ امر صریح ہے کہ پکنے کے بعد جو کا پانی فوری اثر کر کے طبعیت کو بشاش بناتاجسم کو کمزوری کا مقابلہ کرنے کے لیئے غذا مہیا کرتا ہے۔ اگر اسے گرم گرم پیا جائے تو اس کا اثر فوری شروع ہو کر جسم میں حرارت پیدا کرتا،مریض کے چہرے پر شگفتگی لاتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جو کے فوائد میں دو اہم باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔
۔مریض کے دل سے بوجھ کو اتارتا ہے
۔غم اور فکر سے نجات دیتا ہے۔
بھارت ماہرین نے آنتوں اور گلے کی سوزش کے لیئے بڑا مجرب نسخہ بیان کیا ہے
انجیر خشک (توڑ کر) 2-1/2 اونس منقہ 2-1/2 اونس سفوف ملٹھی 2چمچے چائے والے
جو کا پانی 2 سیر سادہ پانی 1 سیر
جب یہ پانی پکنے پر آدھا رہ جائے تو اتار کر چھان لیں۔ آدھ پیالی چائے والی گرم گرم دی جائے۔ یہ نسخہ ایک تاریخی نسخے سے حاصل کیا معلام ہوتا ہے۔ مکہ معظمہ میں جب حضرت سعدؓ بن ابی وقاص بیمار ہوے تو ان کے لیئے حکیم حارث بن کلدہ نے ایک فریقہ تجویز کیا۔نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے مشورہ کے بعد اس طرح تیار کیا گیا تھا۔
انجیر خشک ، ملٹھی۔ میتھرے، شہد۔ پانی
یہ فریقہ مریض کو نہار منہ گرم گرم پلایا جاتا ہے۔نبنبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انجیر اور منقہ کو بیک وقت دینے سے منع فرمایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی نسخہ میں اکثر مریضوں کو اسہال شروع ہو جاے ہیں۔
پرانی قبض کے لیئے جو کے دلیہ سے بہتر اور محفوظ کوئی دوائی دیکھی نہ گئی ۔(کتاب طبِ نبویﷺ اور جدید سائنس) راجہ شاہ میر اختر(مانکیالہ)