311

اولیاء اللہ کی پہچان

ہمارے معاشرے میں سچ جھوٹ حق باطل صحیح اورغلط کی پہچان کرناہرکسی کے بس کی بات نہیں کیوں کہ ہر بات کی پہچان ہرصحیح راہ کی تصدیق ہرحق کی تلاش علوم و معارف کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے چونکہ ہربندہ علم دین کو اس معنی میں حاصل نہیں کررہا جس قدر اسے حاصل کرنا چاہیے اس لئے وہ دین کے نام پر کسی بھی شخص کی بات سن کر اسکی تحقیق کئے بغیرہی اسکامریدبننے کوتیارہوجاتاہے

دوسرے لفظوں میں یوں کہاجائے توبجاہوگاکہ ہم خوددین دار نہیں بنناچاہتے لیکن دوسروں کودین داردیکھناچاہتے ہیں ہم خودنیک متقی پرہیز گارنہیں بنناچاہتے لیکن ہم دوسروں کو ان صفات کا حامل دیکھناچاہتے ہیں اسی لئے ہم صحیح اور غلط کی حق وباطل کی پہچان نہیں کرسکتے اوراسی کمزوری کافائدہ اٹھاکرسامنے والاہمیں اپنے اندازمیں بآسانی اتار میں لیتاہے پھرہم ناچاہتے بھی خلاصی حاصل نہیں کرسکتے بلاشک و شبہ اولیاء اللہ برحق ہیں ان کا ہونابھی خیرسے خالی نہیں قرآن مجید میں ارشادباری تعالیٰ ہے

بیشک اولیاء اللہ کوکوئی خوف نہیں ہوگااورناہی وہ غمگین ہوں گے یہاں تک توبیان کیاجاتا ہے لیکن یہ نہیں بتایاجاتاکہ اولیاء اللہ ہیں کون لوگ ساتھ ہی دوسری جگہ آیت میں اللہ نے فرمایاوہ لوگ جو ایمان لائیں اورتقویٰ اختیارکریں گے اسی طرح قرآن مجید میں اولیاء اللہ کی صفات بیان کیں گئیں ہیں کہ وہ سب سے پہلے توصاحب ایمان ہوں گے انکے ذہن اورسوچ پختہ ہوگی اللہ کے احکامات کی پابندی کریں گے رسولِ کریم روف الرحیم کی تعلیمات پر عمل پیراہوں گے دین اسلام پر اور دینی تعلیمات پردل وجان سے ایمان ویقین سے بخوشی ایمان بھی لائیں گے

حق وسچ کیساتھ کھڑے ہوں گے اللہ ورسول اللہ کے بتائے ہوئے طریقہ پرعمل کرتے ہوئے انہیں کے طریقوں پرزندگی گزاریں گے ایمان لانے کے بعد تقوی اختیار کریں گے خودنبی اکرم شفیع اعظمﷺنے بھی اپنے خطبہ کے اندر ارشادفرمایاکہ کسی بھی شخص کوکوئی فضیلت نہیں سوائے تقوی والے شخص کہ یعنی اسی کو فضیلت حاصل ہے جومتقی ہوگا اولیاء اللہ کی یہ بھی صفات ہیں کہ انکی محبت بھی اللہ کی رضاکیلئے ہوتی ہے حضرت سعید بن جبیر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرمؐ سے سوال کیاگیاکہ اولیاء اللہ کون لوگ ہیں فرمایا جن کے دیکھنے سے اللہ یادآجائے

اسی طرح حضرت ابن عباس ؓ سے بھی روایت ہے اسکے لئے ولی کیلئے صحیح العقیدہ ہونابھی ضروری ہے جسکے اعمال بھی شریعت کے مطابق ہوں اگر کوئی شخص کرامات کاتودعویٰ دار ہولیکن اگر وہ دین سے دور ہے وہ متبع سنت نہیں دین اسلام کی تعلیمات سے ناواقف ہے توایسے شخص کوشعبدہ باز توکہا جائیگا دھوکہ بازبھی کہیں گے لیکن جوقرآن وسنت کی تعلیمات سے دورہو متبع سنت بھی ناہووہ ولی نہیں ہوسکتا

اگرچہ وہ پانی پرچل رہاہویاہوامیں اڑتادکھائی دے حضرت علی المرتضیٰ شیر خداحیدر کرار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اولیائاللہ رات کو جاگتے ہیں جس سے انکے چہرے زرد ہوجاتے ہیں انکی آنکھیں آنسوؤں سے ترہوتی ہیں بھوک سے انکے پیٹ سکڑجاتے ہیں پیاس سے انکے ہونٹ خشک ہوجاتے ہیں کیوں کہ جب بندہ اللہ کادوست ہوتاہے توپھروہ دنیاوآخرت کے غم وخوف سے آزاد ہوجاتاہے آج ہم اپنے اردگردحالات کاجائزہ لیں توکتنے ایسے دعوی داردرست سمت میں سامنے آئیں گے جوحضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کے قول کے مطابق صحیح معنوں میں اولیاء کرام کے نقش قدم پرچلتے ہوئے نظرآئیں گے

اس بات میں بھی کوئی شک وشبہ نہیں کہ برصغیر میں اولیاء کرام رحم ہم اللہ نے دین اسلام کی بہت خدمت کی لوگوں تک دین پہنچایالوگوں کے دلوں کی اصلاح کی انسانوں کوحقیقی خالق ومالک کے ساتھ جوڑا مخلوق کاتعلق خالق
کائنات کیساتھ مضبوط کیالاکھوں انسانوں نے انکی دعوت حق کوسینے سے لگایاانکی طرز زندگی سے متاثرہوکراسلام قبول کیالیکن کیاآج انکی تعلیمات پرعمل کیاجارہے یا انکے نقش قدم پرکوئی بھی چلنے کوتیارہے جن اولیاء اللہ نے ساری زندگی دین کیلئے وقف کی ہمارے پاس اس دین کیلئے وقت نہیں جن تعلیمات پرساری زندگی ان اولیاء کرام نے عمل کی اہم عمل کرنے کوتیارنہیں پھرسال کے بعد ایک دن انکی قبرپرحاضری دیکرہم کیسے مطمئن ہیں کہ ہماری عقیدت ان سے سچی ہے ہم کیسے ا پنے آپ کوانکاعقیدت مندکہتے فخرمحسوس کرتے ہیں

جبکہ انکی تعلیمات پرعمل تودورکی بات ہم انکی تعلیمات سے واقف بھی نہیں ہمیں تو اللہ کے احکامات پرعمل کرنا چاہیے رسول اکرم شفیع اعظم ﷺ کی تعلیمات کوزندگی کامقصدبناناچاہیے لیکن ہم غفلت وکوتاہی کی زندگی بسرکررہے ہیں ہم میں سے ہرمسلمان ولی اللہ بن سکتاہے کیوں کہ ولی اللہ کے لئے رنگ ونسل کنبہ قبیلہ شرط نہیں بلکہ حق وسچ، مومن، نیک، متقی، پرہیزگار،تقوی طہارت، حلال طیب روزگارکماناشرط ہے ہے جوہم میں سے ہرمسلمان بآسانی ان شرائط پراترسکتاہے لیکن ہم خودبننانہیں چاہتے ہم صرف دوسروں کو دیکھنا چاہتے ہیں ہمارے ہاں یہ بھی دیکھاجاتاہے کہ ہم سمجھتے ہیں جس سے کرامات ظاہر ہوں وہ اللہ کا ولی ہے

جبکہ کرامات کوظاہرہوناضروری نہیں کیونکہ بہت سارے اولیاء کرام ایسے ہیں جن سے کبھی کوئی کرامت ظاہر نہیں ہوئی اسکایہ مطلب توہرگز نہیں لیاجاسکتاکہ انکی شان میں اس وجہ سے کوئی کمی ہوئی بلکہ یہ توان کے اختیارمیں بھی نہیں ہے یہ تو اللہ کے اختیارمیں ہے جب چاہے جس وقت چاہے جسکے ہاتھ پر ظاہرکردے اس لئے ہمیں اولیاء کرام رحمہم اللہ کی زندگی پڑھنے کی سمجھنے کی اور انکے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے کیونکہ زندگی صرف دعویٰ سے نہیں بلکہ عمل سے بنتی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں