110

افتخار وارثی میں سیاست میں دوبارہ نام بنانا مشکل

سیاست ایک بے رحم کھیل ہے اس سے کچھ ٹائم کی دوری بھی انسان کو کئی سال پیچھے دھکیل دیتی ہے اس کھیل میں ہر وقت میدان میں رہنا پڑتا ہے مخالف کھلاڑی کسی وقت بھی حاوی ہو سکتا ہے اگر بات کریں ہمارے بیول کی سیاست کی تو کافی وقت سے یہاں دو ہی دھڑے ہیں اور ووٹ ان دو افراد چوہدری جاوید کوثر ایڈووکیٹ اور افتخار احمد وارثی کے ہی ہیں بیول یونین کونسل کی سیاست سے آغاز کرنے والے چوہدری افتخار وارثی جو بیول سے چیئرمین بھی منتخب ہوئے یو سی لیول سے ان کا مقابلہ ہمیشہ ہی مرحوم حاجی محمد نواز سے رہا چوہدری افتخار وارثی ہمیشہ ہی ان سے جیتتے رہے ایک بار انہوں نے خود میدان سے باہر ہوکر اپنی جگہ حاجی اخلاق کو یونین کونسل بیول کا الیکشن لڑوایا بس حاجی محمد نواز کے لیے وہی موقع تھا انہوں نے یونین کونسل کا الیکشن جیت کر اہلیان بیول کے دلوں میں اپنی جگہ بنا لی جو آج دن تک قائم ہے حاجی محمد نواز نے دن رات ایک کر دیا عوام کی خدمت میں انہوں نے اسلام آباد کو خیرباد کہہ کر بیول میں ہی ڈھیرے جما لیے اس کے بعد افتخار وارثی کو یونین کونسل کا الیکشن جیتنے نہ دیا حتی کہ افتخار وارثی اس کے بعد خود بھی حاجی نواز کے مقابلے میں آئے مگر ناکامی ہوئی اس کے بعد افتخار وارثی نے صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ان کے مقابلے میں ان کے روایتی حریف چوہدری جاوید کوثر تھے افتخار وارثی کے ایم پی اے بننے کے بعد پارٹی کے اختلافات یا ان کی انا سمجھ لیں انہوں نے عوام کے لیے کوئی خاص کام نہ کیا جس کی عوام کو توقع تھی اسمبلی مدت پوری کرنے کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ اب یہ الیکشن نہیں لڑیں گے اس کے بعد انہوں نے پھر وہی پہلے والی غلطی دہرائی جس غلطی کی بنا پر یہ یونین کونسل میں واپس اپنی جگہ نہ بنا سکے تھے انہوں نے صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں اپنے روایتی حریف چوہدری جاوید کوثر کو سپورٹ کیا چوہدری جاوید کوثر الیکشن جیت گے الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے بھی مرحوم حاجی محمد نواز والی پالیسی اپنائی انہوں نے عوام کے فلاح و بہبود کے لیے اپنی جان لگا دی دن رات ایک کر دیا شرقی گوجرخان کی مین سڑکیں جو کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی تھی انہوں نے کارپٹ کروائی چوہدری جاوید کوثر کا ان سڑکوں کو ڈبل کرنے کا کریڈٹ بھی جاتا ہے جو انہوں نے ق لیگ کے دور حکومت میں کروائی تھی بات صرف سڑکوں تک نہیں بہت سے کام ہیں جن کی تفصیل پھر کسی اور مضمون میں آج کا موضوع کام نہیں بلکہ سیاسی غلطی اور اس کا نقصان ہے چوہدری جاوید کوثر اس وقت تک پورے پی پی 8 کے عوام کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں عوام کی غمی خوشی میں شامل ہوتے ہیں کبھی کسی کو چھوٹا بڑا نہ سمجھا ہر ایک سے پیار سے ملنا جبکہ سابق ایم پی اے افتخار وارثی کے دور میں عوام کو ان سے یہی شکایت رہی کہ یہ سلام دینا گوارا نہیں کرتے ٹیلی فون بند ہوتا تھا عوام کی غمی خوشی میں بھی شرکت نہ ہونے کے برابر جس طرح انہوں نے یونین کونسل کے الیکشن میں مرحوم حاجی محمد نواز کو موقع دیکر غلطی کی اسی طرح انہوں نے چوہدری جاوید کوثر کو موقع دیکر بہت بڑی غلطی کر دی سیاست ایک رحم کھیل ہے اس سے کچھ ٹائم کی دوری انسان کو کھیل سے باہر کر دیتی ہے اور یہ تو پانچ سال سوئے رہے اب ان کے لیے جگہ بنانا بہت مشکل ہے جبکہ اپنے سابقہ دور میں بھی اپنے ایم این اے سے اختلاف کی وجہ سے کوئی خاص کام نہ کروا سکے اور موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کے باوجود گوجرخان کے عوام کے لیے کوئی منصوبہ نہ لا سکے افتخار وارثی صاحب بہت سمجھدار ہیں اور حالات کا بغور جائزہ لینے کے بعد انہوں نے یہ اعلان کیا کہ الیکشن لڑنے میں دلچسپی نہیں بلکہ وہ پارٹی کی مضبوطی کے لیے کردار ادا کریں گے 2018کے الیکشن میں بھی ہر طرف پی ٹی آئی کا زور تھا ایم پی اے ہوتے ہوئے اسی وقت ان کو حالات کا اندازہ ہو گیا تھا اسی وجہ سے انہوں نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہے اور اگر اب بھی انہوں نے الیکشن میں حصہ نہ لیا تو ان کی سیاست بھی صرف یونین کونسل بیول کی حد تک رہ جائے گی کیونکہ سیاست ایک بے رحمی کھیل ہے جو ایک بار آوٹ ہوگیا واپس وہ مقام پا لینا ناممکن ہو جاتا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں