سیاست ایک بے رحم کھیل ہے اس سے کچھ ٹائم کی دوری بھی انسان کو کئی سال پیچھے دھکیل دیتی ہے اس کھیل میں ہر وقت میدان میں رہنا پڑتا ہے مخالف کھلاڑی کسی وقت بھی حاوی ہو سکتا ہے اگر بات کریں ہمارے بیول کی سیاست کی تو کافی وقت سے یہاں دو ہی دھڑے ہیں اور ووٹ ان دو افراد چوہدری جاوید کوثر ایڈووکیٹ اور افتخار احمد وارثی کے ہی ہیں بیول یونین کونسل کی سیاست سے آغاز کرنے والے چوہدری افتخار وارثی جو بیول سے چیئرمین بھی منتخب ہوئے یو سی لیول سے ان کا مقابلہ ہمیشہ ہی مرحوم حاجی محمد نواز سے رہا چوہدری افتخار وارثی ہمیشہ ہی ان سے جیتتے رہے ایک بار انہوں نے خود میدان سے باہر ہوکر اپنی جگہ حاجی اخلاق کو یونین کونسل بیول کا الیکشن لڑوایا بس حاجی محمد نواز کے لیے وہی موقع تھا انہوں نے یونین کونسل کا الیکشن جیت کر اہلیان بیول کے دلوں میں اپنی جگہ بنا لی جو آج دن تک قائم ہے حاجی محمد نواز نے دن رات ایک کر دیا عوام کی خدمت میں انہوں نے اسلام آباد کو خیرباد کہہ کر بیول میں ہی ڈھیرے جما لیے اس کے بعد افتخار وارثی کو یونین کونسل کا الیکشن جیتنے نہ دیا حتی کہ افتخار وارثی اس کے بعد خود بھی حاجی نواز کے مقابلے میں آئے مگر ناکامی ہوئی اس کے بعد افتخار وارثی نے صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ان کے مقابلے میں ان کے روایتی حریف چوہدری جاوید کوثر تھے افتخار وارثی کے ایم پی اے بننے کے بعد پارٹی کے اختلافات یا ان کی انا سمجھ لیں انہوں نے عوام کے لیے کوئی خاص کام نہ کیا جس کی عوام کو توقع تھی اسمبلی مدت پوری کرنے کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ اب یہ الیکشن نہیں لڑیں گے اس کے بعد انہوں نے پھر وہی پہلے والی غلطی دہرائی جس غلطی کی بنا پر یہ یونین کونسل میں واپس اپنی جگہ نہ بنا سکے تھے انہوں نے صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں اپنے روایتی حریف چوہدری جاوید کوثر کو سپورٹ کیا چوہدری جاوید کوثر الیکشن جیت گے الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے بھی مرحوم حاجی محمد نواز والی پالیسی اپنائی انہوں نے عوام کے فلاح و بہبود کے لیے اپنی جان لگا دی دن رات ایک کر دیا شرقی گوجرخان کی مین سڑکیں جو کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی تھی انہوں نے کارپٹ کروائی چوہدری جاوید کوثر کا ان سڑکوں کو ڈبل کرنے کا کریڈٹ بھی جاتا ہے جو انہوں نے ق لیگ کے دور حکومت میں کروائی تھی بات صرف سڑکوں تک نہیں بہت سے کام ہیں جن کی تفصیل پھر کسی اور مضمون میں آج کا موضوع کام نہیں بلکہ سیاسی غلطی اور اس کا نقصان ہے چوہدری جاوید کوثر اس وقت تک پورے پی پی 8 کے عوام کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں عوام کی غمی خوشی میں شامل ہوتے ہیں کبھی کسی کو چھوٹا بڑا نہ سمجھا ہر ایک سے پیار سے ملنا جبکہ سابق ایم پی اے افتخار وارثی کے دور میں عوام کو ان سے یہی شکایت رہی کہ یہ سلام دینا گوارا نہیں کرتے ٹیلی فون بند ہوتا تھا عوام کی غمی خوشی میں بھی شرکت نہ ہونے کے برابر جس طرح انہوں نے یونین کونسل کے الیکشن میں مرحوم حاجی محمد نواز کو موقع دیکر غلطی کی اسی طرح انہوں نے چوہدری جاوید کوثر کو موقع دیکر بہت بڑی غلطی کر دی سیاست ایک رحم کھیل ہے اس سے کچھ ٹائم کی دوری انسان کو کھیل سے باہر کر دیتی ہے اور یہ تو پانچ سال سوئے رہے اب ان کے لیے جگہ بنانا بہت مشکل ہے جبکہ اپنے سابقہ دور میں بھی اپنے ایم این اے سے اختلاف کی وجہ سے کوئی خاص کام نہ کروا سکے اور موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کے باوجود گوجرخان کے عوام کے لیے کوئی منصوبہ نہ لا سکے افتخار وارثی صاحب بہت سمجھدار ہیں اور حالات کا بغور جائزہ لینے کے بعد انہوں نے یہ اعلان کیا کہ الیکشن لڑنے میں دلچسپی نہیں بلکہ وہ پارٹی کی مضبوطی کے لیے کردار ادا کریں گے 2018کے الیکشن میں بھی ہر طرف پی ٹی آئی کا زور تھا ایم پی اے ہوتے ہوئے اسی وقت ان کو حالات کا اندازہ ہو گیا تھا اسی وجہ سے انہوں نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہے اور اگر اب بھی انہوں نے الیکشن میں حصہ نہ لیا تو ان کی سیاست بھی صرف یونین کونسل بیول کی حد تک رہ جائے گی کیونکہ سیاست ایک بے رحمی کھیل ہے جو ایک بار آوٹ ہوگیا واپس وہ مقام پا لینا ناممکن ہو جاتا ہے۔
110