98

افتخار وارثی اور میری راہیں جدا کرنے میں سازش ہوئی‘ جاوید اخلاص

کاشف علی نماءندہ پنڈی پوسٹ بیول
اچھے اور پرخلوص دوستوں کی سنگت میں دشوار گذار پہاڑی راستے ہوں یاگہری گھائیوں میں پیش آنے والے خطرات کوئی معنیٰ نہیں رکھتے کیونکہ اچھے دوست ایک دوسرے کے ہمنواء اور ہم سفر ہوتے ہیں ایسے ہمسفر جو احساس ذمہ داری سے منزل تک پہنچنے کا یقین رکھتے ہیں۔اور کچھ دوست ایسے ہوتے ہیں جو دوستی کے لبادے میں دشمن سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتے ہیں گذشتہ دنوں پنڈی پوسٹ کے پلیٹ فارم سے راجہ جاوید اخلاص سے موجودہ سیاسی صورتحال پر سوال وجواب کی ایک طویل نشست ہوئی راجہ جاوید اخلاص نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اپوزیشن کے لائحہ عمل سے متعلق کیے سوال کے جواب میں کہا تحریک عدم اعتماد کی کامیابی سو فیصد یقینی ہے جس کے بعد شہباز شریف اپوزیشن کے متفقہ وزیراعظم ہوں گے۔جبکہ کابینہ کی تشکیل مشاورت سے مکمل ہوگی۔پنجاب کے حوالے سے ایک سوال پر راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ پنجاب میں بھی اپوزیشن کی جانب سے نامزد کردہ شخص ہی وزیراعلیٰ ہوگا۔اپنے دور اقتدار میں اپنے ایم پی اے چوہدری افتخار وارثی سے اختلاف اور انہیں نظر انداز کرنے کے سوال پر راجہ جاوید اخلاص کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے ایک سازش کرکے انہیں افتخار وارثی صاحب کے خلاف مسلسل بھڑکایا اور اختلافات کو ہوا دی جس کا انہیں اس وقت ادارک نہ ہوسکا۔2018 میں بظاہر میرے ہمدروں نے میرے نامزدگی کے فارم جمع کرواتے وقت بھی میری پشت میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی اور فارم سے ن لیگ کاٹ کر آزاد امیدارو لکھ دیا میرے سیکرٹری نے ا س سازش کو ناکام بنایا وہی لوگ میرے اور چوہدری افتخار وارثی کے مابین دوریاں پیدا کرنے کا موجب رہے راجہ جاوید اخلاص کہا وہ چہرہ شناسی کے ہنرسے آشنا نہیں ہیں۔وہ ہر شخص کو مخلص سمجھ کر گلے لگاتے ہیں۔ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے پانچ سالہ دور میں جتنے کام کروائے ہیں اتنے کام کوئی اور نہیں کروا سکا لیکن میں اپنے کاموں کی دوسروں کی طرح تشہیر نہ کرسکا۔کیونکہ میرے کاموں کا کریڈیٹ وہ لیتے رہے جو مجھے افتخار وراثی کے خلاف استعمال کرتے تھے اور وجہ بھی یہی تھی کہ میری افتخار وارثی سے قربت ان کی سیاست کے خاتمے کا سبب بنتی۔یہ تو اقتدار ختم ہونے پر واضح ہوا کہ مجھے ایک سازش کے تحت افتخار وارثی کے خلاف کیا گیا ادراک ہونے پر مجھے احساس ہوا اور میں نے افتخار وارثی کی جانب صلح کا ہاتھ بڑھایا اور آج وارثی صاحب میرے ہمسفر ہیں اور ملکر آگے بڑھ رہے ہیں گوجر خان میں پارٹی دھڑے بندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں راجہ جاوید اخلاص کا کہنا تھا کہ ہر بڑی جماعت میں دھڑے بندی ہوتی ہے تاہم اس وقت تمام مقامی قیادت اس بات پر متفق ہے کہ پارٹی ڈسپلن کی پابندی کرتے ہوئے ٹکٹ ہولڈر کی ہرممکن مدد کی جائے گی تاہم ٹکٹ اپلائی ہر کسی حق ہے اس ایک ایجنڈے پر اکٹھے نہ ہونے کے سوال پر آپ کا کہنا تھا کہ مقامی قیادت کے علاوہ ضلعی وصوبائی قیادت بھی گروپنگ ختم کروانے کے لیے متحرک ہے ایک سوال کے جواب میں راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کی حب الوطنی پر سوال اُٹھانے والے لوگ بذات خود پاکستان سے مخلص نہیں اگر نواز شریف دھرتی سے مخلص نہ ہوتے تو امریکی دباؤ پر اور پیسے کی آفر پر سرینڈر کرتے اور ایٹمی دھماکے نہ کرتے۔الیکشن 2018 میں مسلم لیگ کی تیسری پوزیشن پر کیے سوال پر لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے ہی کچھ افراد کی جانب سے انہیں باور کروایا گیا تھا کہ اگر نشست محفوظ بنانا چاھتا ہوں تو ن لیگ سے نکل کر پی ٹی آئی میں آنا ہوگا۔بصورت دیگر یہ نشست پی ٹی آئی کو بھی نہیں ملے گی۔میرے انکار پر دوسرے آپشن پر عمل ہوا اور یہ ہونا ہی تھا۔آمدہ الیکشن کے حوالے سے راجہ جاوید اخلاص کا ماننا تھا کہ مسلم لیگ انشااللہ آنے والے الیکشن میں ایک بار پھر دوتہائی سے کامیاب ہوکر پاکستانی قوم کو اس حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں سے نجات دلا کر انکی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں