264

اعمال کا اندراج اور گواہی

پروفیسر محمد حسین/اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی اور انھیں خود ان پر گواہ کیا کہ ورنہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں سب بولے ہاں ہم اس کا اقرار کرتے ہیں یہ وہ وگواہی ہے جو ہر انسان نے عالم ارواح میں برملا دی اور اس کی فطرت کا حصہ ہے وہ کیسا بھی ہو کہیں بھی ہو ہر زمان و مکان میں وہ اپنے خالق کو مانتا ہے وحشی سے وحشی قبائل میں بھی اس کا احساس ہے دہریے بھی اس سے خالی نہیں کبھی نہ کبھی وہ بھی پکار اٹھتے ہیں یا اللہ کائنات کے ذرہ ذرہ پر اللہ کی گواہی ثبت ہے جو انسان سے اپنے مالک کا اعتراف کرواتی رہتی ہے یہ گواہی اس کے شعور کا لازمی حصہ ہے اور جو اس سے جان بوجھ کر انکار کرتا ہے وہ انسان حیوانوں سے بھی بدتر ہے اس لیے کہ حیوان بھی اللہ کا شعور رکھتے ہیں اور اس کے حکم کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں قرآن مجید کے مطابق کافر درندوں سے بھی بدتر ہیں گواہی کے سلسلے میں قرآن پاک سے ایک اور بنیادی نظریہ یوں معلوم ہوتا ہے کہ تمام اشیاء اپنے اردگرد ظہور پذیر ہونے والے واقعات پر گواہ ہیں اور ان کے اثرات قبول کرتی ہیں صورت حال یوں ہے کہ ہر چیز کے کان آنکھیں اور شعور ہے جن سے انھیں اپنے ماحول کا ادراک ہوتا ہے اور کی اپنی ایک یاداشت ہے جس کی بنا پر جو کچھ ان پر وارد ہوتا ہے ہمیشہ یاد رکھتی ہیں اور وقت آنے پر ظاہر کردیں گی اس سلسلہ میں اللہ کی کتاب بتاتی ہے کہ حشر نشر والے دن ہمارے اپنے ہمارے اپنے جسم کے مادی ذرات اور ہمارے ماحول میں مادی اشیاء سبھی انسان کے اعمال کی گواہی دیں گی نہ صرف اشیاء یاداشت رکھتی ہیں بلکہ قرآن حکیم یہ انکشاف بھی کرتا ہے کہ ہماری آوازیں حرکات اور خیالات تک ریکارڈ ہورہے ہیں اور اسی ضمن میں زمین بھی اپنے اوپر گزرے ہوئے تمام واقعات کی تاریخ ہے اور یوم حساب کو سب کچھ کھول کر بیان کر دے گی جو اس کے اوپر گزرا ہو گا تاکہ انسان خود اپنے کرتوتوں کی داستان سن لے اور کوئی بہانہ نہ بنا سکے اس سلسلے میں قرآن پاک میں اللہ فرماتا ہے کہ پھر جب زمین تھرتھرائے گی کہ اس کے لیے تھر تھرانا مقرر ہے اور زمین اپنے بوجھ باہر نکالے گی اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا اس دن زمین خبریں بیان کرے گی کہ جو اس پر گزری ہیں کیوں کہ آپ کا رب اس پر وحی کر چکا ہے اللہ کے نبی ؐ نے اس طرح وضاحت کی ہے کہ زمین ہمارے اعمال پر شاہد ہے اس کی آنکھیں نہیں لیکن یہ دیکھنے کی بصارت رکھتی ہے اس کے پاس قلم نہیں لیکن لکھنے کا عمل اس میں ودیعت کر دیا گیا ہے اس کا دماغ نہیں لیکن یاد رکھنے کیلئے حافظہ رکھتی ہے لہذا ہمیں زمین سے ڈرنا چاہیے اور اس پر صرف اعمال ہی کرنے چاہییں تاکہ یہ ہمارے متعلق اچھی گواہی د ے ہمارے اعضاء یعنی ہاتھ اور پاوں اور چمڑے سب ہماری جاسوسی کرتے ہیں اور ہمارے تمام اعمال کا اندراج کرتے رہتے ہیں اور حشر کے دن ہمارے کرتوت کھول دیں گے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے آج ہم ان کے مونہوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاوں گواہی دیں گے ان کے کرتوتوں کی مزید ارشاد فرمایا حتیٰ کہ جب وہاں پہنچیں گے تو ان کے کام اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھال سب ان پر ان کے کیے کی گواہی دیں گے اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتا ہے کہ وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے تم نے ہم پر کیوں گواہی دی وہ کہیں گی ہمیں اللہ نے بلوایا جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی اور اس نے تمہیں پہلی بار بنایا اور اسی طرگ تمہیں لوٹنا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا کہ انسان کا اپنا جسم بھی اس کا دوست نہیں بلکہ وہ ہمارے اوپر اللہ تعالیٰ کا جاسوس ہے ہاتھ پاوں عقل دماغ سب اسی وقت تک ہمارے ہیں جب تک ہم ان سے اچھے کام لیتے ہیں اگر انھیں غلط کاموں کے لیے استعمال کیا تو عالم آخرت میں یہی ہمارے دشمن ہوں گے دنیا میں مجرم بے شک سمجھتا رہے کہ ان کا جرم چھپ گیا ہے لیکن اس کی اپنی سانسوں کے اثرات‘ اس کی اپنی ہڈیوں اور گوشت کے ذرات اس کے کرتوتوں کے گواہ ہیں سب کچھ نوٹ ہور ہاہے اسی طرح ہر چیز انسان کی نیکی کی بھی گواہ ہو گی زمین اور ہمارے بدن کے اعضاء کا ہمارے خلاف گواہی دینے والا عقدہ ایسی چیز نہیں جو اس زمانے میں سمجھا نہ جا سکے انگلیوں کے نشانات کا جرائم کا جرائم کے کھوج لگانے میں استعمال تو کافی پرانی بات ہے آج کل تو سائنس اتنا ترقی کرچکی ہے کہ انسان کے بال ہاتھ کے نمونے سے اس کی پوری شخصیت کا پتہ چلایا جا سکتا ہے اس طرح اگر ہم کسی چیز کو چھوتے ہیں تو وہاں بھی ایسے اثرات چھوڑتے ہیں جن سے پہچان ممکن ہے یہاں تک آدمی کی جلد جسم کے اعضاء اس کی آنکھیں ہاتھ پاوں پھولنے کا تعلق ہے تو جھوٹ پکڑنے والے جدید آلات اس قدر حساس ہیں کہ انسانی اعضاء اور دماغ سے نکلنے والی لہروں کو فوری پکڑ لیتے ہیں الغرض انسانی ہڈیوں بالوں خون رطوبت اور خلیوں کی گواہی کے سلسلہ میں جو سائنسی ترقی ہوتی ہے ان کوپڑھ کر انسانوں حیران رہ جاتا ہے اس ساری بحث سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ارگرد ماحول کا ذرہ ذرہ ہماری حرکات و سکنات کو ریکارڈ کر رہا ہے ہماری آوازوں کو محفوظ کر رہا ہے ہمارے اعمال کی تصویر کھینچ رہا ہے اور وقت آنے پر یہ سب کچھ کھول کر رکھ دے گا نبی پاک ؐ نے انسانیت کو پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ زمین سے ڈرو‘ اپنے جسم سے ڈرو‘ یہ سب قیامت کے دن تمہارے خلاف گواہی دیں گے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں