اعتکاف کی فضیلت و اہمیت 402

اعتکاف کی فضیلت و اہمیت

رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ میں ہر دمہ ہر لمحہ‘ھرگھڑی اللہ کی رحمت انسان پر سایہ داررہتی ہے اس مہینہ کاایک ایک پل خیرو برکت سے منور ہے لیکن اللہ تعالیٰ مسلمانوں کواس ماہ کے آخری عشرہ میں اعتکاف جیسی نعمت و دولت سے بھی نوازا ہے اسی وجہ سے اس کی اھمیت وفضلیت حضور نبی اکرم شفیع اعظمﷺ کی سنت مبارکہ سے واضح کی رمضان المبارک میں اعتکاف کرنا رسول اللہﷺ کی مستقل سنت ہے اور اس کی فضیلت واہمیت اس سے زیادہ کیاہو گی کہ نبی کریمﷺمستقل اس کااہتمام فرماتے جب سے ہجرت کرکے رسول اکرم شفیع اعظمﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے اس وقت سے لے کر دنیاسے پردہ فرمانے تک بلا ناغہ آپ ﷺ اعتکاف فرماتے رہے یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کی حیثیت رکھتاہے لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں (آخری عشرہ)کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں نبی اکرمﷺرمضان کے آخری عشرہ میں عبادت وتلاوت‘ وطاعت و فرمانبرداری،فکر و شب بیداری اور ذکرواذکار میں اور زیادہ مصروف ہو جاتے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آخری عشرہ شروع ہوتاتو نبی کریمﷺرات بھر بیدار رہتے اور اپنی کمر(عبادت کیلئے) کَس لیتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺاپنے گھر والوں کو سارا سال فرائض کی پابندی کی تاکیدفرمایاکرتے لیکن رمضان المبارک میں خصوصیت کے ساتھ جگانے کے ذکر کا صاف مطلب یہی ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں نبی اکرمﷺ اپنی گھر والوں کو باقی سارے سال کی بہ نسبت نفلی عبادات کے لیے جگانے کا زیادہ اہتمام فرماتے اس وجہ سے ہمیں بھی چاہیے کہ خود بھی عبادات پر عمل کریں اور اپنی اولاد‘چھوٹے بہن بھائی یا دوست احباب کو بھی عبادت کی ترغیب دیں مرد حضرات کو اگر اعتکاف کا موقع نہ ملتاہو تو فُرصت کے سارے اوقات خواہ دن ہو یا رات مسجد میں ہی زیادہ گذاریں اس سلسلے میں خواتین کو بھی چاہیے کہ تھوڑی سی قربانی دیکر اپنے گھر کے مَردوں کو ترغیب دیں کہ آخری عشرہ میں دن رات کے زیادہ تر اوقات مسجد میں گزاریں، مرد حضرات بھی گھر کی خواتین کو ترغیب دیں کہ فارغ اوقات میں عبادت کیا کریں تلاوت قران کی کثرت کریں اور کچھ بھی نہ ہو سکے تواُٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے لیٹ کر ہر حالت میں کثرت سے ذکرُ اللہ کیا کریں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺرمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے‘یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا پھر آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم اعتکاف فرماتی رہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایاجو شخص اللہ کی رضا کیلیے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنادیں گے ایک خندق کی مسافت آسمان و زمین کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے سبحان اللہ‘ایک دن کے اعتکاف کی یہ فضیلت ہے تو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے اعتکاف کی کیا فضیلت ہو گی؟ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو رمضان کی مبارک گھڑیوں میں اعتکاف کرتے ہیں اور مذکورہ فضیلت کے مستحق قرار پاتے ہیں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایا: اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتی رہتی ہیں جیسے وہ ان کو خود کرتارہاہواس حدیث میں اعتکاف کے فوائد میں سے دو بیان
کیے گئے ہیں:1 معتکف جتنے دن اعتکاف کرے گا اتنے دن گناہوں سے بچا رہے گا۔2جو نیکیاں وہ باہر کرتا تھا مثلاً مریض کی عیادت‘غرباء کی امداد، دینی مجالس میں حاضری مرد حضرات کے لئیے جنازہ میں شرکت وغیرہ اعتکاف کی حالت میں اگرچہ ان کاموں کو نہیں کر سکتا لیکن اس قسم کے اعمال کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے۔ایک حدیث میں آتا ہے جس نے اللہ کی رضا کیلیے ایمان و اخلاص کے ساتھ اعتکاف کیا تو اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جائیں گے۔اس حدیث میں اعتکاف کرنے پر جن گناہوں کی معافی کا وعدہ کیا گیا ہے ان سے مراد گناہ صغیرہ ہیں‘کیونکہ گناہ کبیرہ کی معافی کیلیے توبہ شرط ہے اعتکاف کرنے والا جب مبارک ساعات میں اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑاتا ہے آہ وبکا کرتا ہے اور اپنے سابقہ گناہوں سے سچی توبہ کرتے ہوئے آئندہ نہ کرنے کا عزم کرتا ہے تو یقینی بات ہے اس کے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں، اس صورت میں آنحضرتﷺکے ارشاد مبارک میں گناہوں سے مراد کبیرہ بھی ہو سکتے ہیں جن کی معافی اعتکاف میں ہوتی ہے لہٰذا معتکف کو چاہیے کہ توبہ و استغفار کا ضرور اہتمام کیا کرے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے کہ لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری راتوں میں تلاش کیا کرواعتکاف سے مقصود لیلۃ القدر کو پانابھی ہے جس کی فضیلت ہزار مہینوں سے زیادہ ہے اس حدیث میں لیلۃ القدر کو تلاش کرنے کیلیے آخری عشرہ کا اہتمام بتایا گیا ہے جو دیگر احادیث کی رو سے اس عشرہ کی طاق راتیں ہیں لہٰذا بہتر تو یہی ہے کہ اس آخری عشرہ کی ساری راتوں میں بیداری کااہتمام کرناچاہیے ورنہ کم ازکم طاق راتوں کوتو ضرور عبادت میں گزارنا چاہیے جن مسلمان بھائیوں کو آخری عشرہ میں کسی مجبوری کی بنا پر اعتکاف کا موقع نہیں ملتا وہ رات اپنے مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیّت سے گزاریں اگر مکمل عشرہ کی راتیں گذارنا مشکل ہو تو کم از کم طاق راتیں ہی گذار لیا کریں۔اور خواتین بھی اسی طرح اپنے گھر پر اعتکاف کر لیا کریں یہی بہتر ہے۔لہذا تمام مسلمان بھائی بہنوں سے گزارش ہے کہ اگر کوئی شرعی مجبوری نہ ہو،حقوق العبادمیں کمی و کوتاہی بھی حائل ناہوتو آخری عشرہ میں اعتکاف کی سعادت حاصل کرکہ اجر و ثواب،خیر وبرکات کوسمیٹنے کوشش ضرور کرنی چاہیے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں