کسی کے ساتھ زیادتی کرنے سے پہلے اگر ہمیں مکافات عمل کا خیال آجائے تو شاید کوئی بھی اس پھندے میں نہ پھنسے مگر پھر درس عبرت کا تسلسل کیسے ممکن ہو سکتا ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کسی کے ساتھ زیادتی کریں اور پھر قدرت آپ کے گرد مکافات کا پھندا تنگ نہ کرئے ایسا ممکن نہیں۔جلد نہ سہی بدیر سہی ظلم وزیادتی کے مرتکب کردار قانون خداوندنی کی پکڑ میں ضرور آتے ہیں لیکن اس وقت ان کے لیے ازلے اور معافی کا وقت نہیں رہتا زندگی میں انسان کبھی کبھی ایسی غلطیاں اور خطائیں کرجاتا ہے کہ جن کے کرنے کے بعد اسے احساس ہوتا ہے کہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا جو وہ کر گذرا لیکن احساس کی اس دولت سے بھی رب کائنات کسی زندہ ضمیر کو ہی نوازتا ہے جو اپنی غلط حرکت پر پشیمان ہوتا ہے اورضمیر کی خلش اسے بے چین رکھتی ہے لیکن احساس سے عاری مردہ ضمیر انسان اپنی ہر غلط کاری کی ہزاروں تاویلیں گھڑ کر خود کو مطمئن رکھتا ہے گزشتہ دنوں ایک ایسے ہی مردہ ضمیر شیطان نما انسان کی ہاتھوں اسلام پورہ جبر میں محمد فاضل الیکڑونک کراکری اینڈ جہیز سینٹر کو آگ لگانے کا واقعہ رونما ہوا جس کے باعث پلازہ کے بیسمنٹ کے دو فلور میں رکھی پچاس سے ساٹھ لاکھ کی پلاسٹک منصوعات کی اشیاء جل کر راکھ ہوگئیں۔جبکہ دیگر فلور پر فرنیچر اور الیکڑک کی منصوعات‘فریج‘واشنگ مشینزاوردیگر قیمتی اشیاء کا نقصان ہوا۔ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ نقصان کروڑوں میں ہوسکتا ہے۔پلازہ کے مالک محمد اظہر کی جانب سے واقعہ کی رپورٹ درج کروا دی گئی ہے۔محمد اظہر نے پنڈی پوسٹ سے بات کرتے ہوئے جو معلومات شیئر کیں ان کے مطابق پلازہ کے اندرلگے سی سی ٹی کیمروں کے ڈی وی آر میں محفوظ فوٹیجز میں ماسک لگائے ایک شخص بیسمنٹ کے روشن دان سے اندر داخل ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ایک بوتل دکھائی دے رہی ہے۔جس میں یقیناََ پٹرول ہوگا۔وہ بوتل میں موجود لیکوڈ مختلف مقامات پر چھڑکتا نظر آرہا ہے۔جس کے بعد وہ آگ لگا کر تیزی سے اسی روشن دان سے باہر نکلتا بھی دیکھائی دے رہا ہے۔پانچ منزلہ اس پلازہ میں رکھے قیمتی سامان کو اس آگ نے کہیں راکھ کردیا اور کہیں اس طرح جھلسا دیا کہ اب وہ سیل کے قابل نہیں رہا۔اس پلازہ سے چند فرلانگ کے فاصلے پر پولیس چوکی کی موجودگی اور پولیس گشت کے علاوہ چوکیدار کا رات کو مسلسل جاگ کر فرائض کی ادائیگی کے باوجود کسی ملزم کا اس طرح کی کامیاب واردات ایک سوالیہ نشان ہے۔سی سی ٹی وی فوٹیج رات 11بج کر 28 منٹ پر آگ بھڑکنے کی نشاندھی کررہے ہیں جبکہ گشت پر معمور پولیس اور چوکیدار کے مطابق انہوں نے آگ کے شعلے نہیں دیکھے۔پلازہ کے مالک محمد اظہر کے مطابق رات 11بج کر 28 منٹ لگنے والی آگ کی اطلاع انہیں صبح 8 بجے ملی اطلاع ملتے ہی وہ فوری پہنچے اسی دوران کسی ہمدرد نے 1122گوجر خان کو انفارم کیا اور اس ادارے نے فوری رسپونس دیا اور کچھ ہی دیر میں موقع پر آ پہنچے۔بدحواسی میں کسی کو بھی فائر بریگیڈ کو بلانے کی سوچ نہیں آئی تاہم 1122کی جانب سے بہت ہی ماہرانہ انداز میں آگ پر قابو پایا گیا جس میں اردگرد کے دوکانداروں اور شہریوں کی مخلصانہ مدد بھی شامل رہی۔ آگ پر قابو پانے کے بعد سیکنڈ فلور پر محفوظ رہ جانے والے ڈی وی آر میں سی سی ٹی وی فوٹیج سے آگ لگنے اور لگانے کے مناظر دیکھے گئے جس سے یہ کلیئر ہوگیا کہ آتشزدگی حادثہ نہیں بلکہ پری پلاننگ اور تخریب کاری کا واقعہ ہے۔پلازہ کے مالک محمد اظہر کی جانب سے واقعہ کا۔مقدمہ درج کرواتے ہوئے فوٹیج بھی پولیس کو فراہم کردئیے گئے ہیں۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فوٹیج سے ملزم بارے اگاہی مل چکی ہے۔گو کہ ملزم نے دوران واردات ماسک کا استعمال کیا لیکن وہ مقامی ہونے کے ناطے پہچانا جاچکا ہے۔آگ لگانے کا مقصد فل حال ایک راز ہے اور یہ راز تب ہی کھلے گا جب ملزم قانون کی گرفت میں آئے گا
143