136

اسلام آباد کا دیہی علاقہ مسائل کا شکار

کہنے کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی مہم شروع ہو چکی ہے 31دسمبر 2022ووٹنگ ہو گی اور یونین کونسل کی سطح پر چیئرمین، وائس چیئرمین، جنرل کونسلر، یوتھ کونسلر، کسان کونسلر، لیڈی کونسلر اور اقلیتی کونسلر منتخب ہو کر علاقے کی فلاح میں اپنا کردار ادا کریں گے مگر لہتراڑ روڈ جو کہ وفاقی دالحکومت کی وہ شاہراہ ہے جو مختلف گاؤں دیہات اور قصبات کو آپس میں ملاتی ہے یہاں بے شمار تجاوزات ہیں لہتراڑ روڈ سے اُمراء کا گزر ہوتا ہے اور وہ لوگ جہاں سے گزرتے ہیں جو بخوشی امید وار برائے چیئرمین و وائس چیئرمین ہیں مگر افسوس کی بات ہے سابقہ عوامی نمائندگان نے لہتراڑ روڈ سے تجاوزات کو ختم کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جیسے پہلے ٹریفک علی پور بینک اسٹاپ لہتراڑ روڈ پرجام ہوتا تھا آج بھی اُسی طرح ٹریفک جام کے مسائل سے عوام الناس دوچار ہیں بلدیاتی انتخابات ہو نا خوش آئند ہے مگر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی ایسی ہونی چاہیئے کہ وہ اُن لوگوں کو الیکشن میں حصہ لینے کا اَہل قرار دے جنھوں نے بطور عام پاکستانی شہری اپنی استطاعت کے مطابق علاقے کے فلاحی، ترقیاتی اور اصلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور عوام الناس کے مسائل کو حل کروای بلدیاتی انتخابات میں عوام نمائندگان جذباتی الفاظ و جملوں پر مبنی تقریریں کر رہے ہیں اور عوام کے دہنو ں و نظریات کے مطابق اُن سے وعدے و دعوے کر رہے ہیں لہتراڑ روڈ پر جو پہلے بلدیاتی انتخابات ہوئے ہر سابقہ یونین کونسل کے اگر چیئرمین کی کارکردگی پر نظر دوڑائی جائے تووہ یقینا صفر ہو گی ووٹ ایک طاقت ہے جس سے عوام اپنے پسندیدہ اور عملی کام کرنے والے عوامی نمائندگان کو منتخب کر سکتی ہے مگر گاؤں دیہات کی سطح پر اُمراء لوگ اپنے پیسے کی طاقت پر اور تعلقات کی بِنا پر عوام الناس سے عوام کی مرضی کا حق چھینتے ہیں اور عوام کو اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ وہ اُن لوگوں کو ووٹ ڈالیں جو عوام کے مسائل حل کرواتے ہی نہیں ہیں میرا اُن لوگوں سے ادب و احترام سے سوال ہے جو لہتراڑ روڈ کی ہر یونین کونسل سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں خواہ آپ کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہے آپ نے ماضی میں لہتراڑ روڈ سے تجاوزات مافیا کا خاتمہ کروانے میں اپنا کردار ادا کیوں نہ کیا؟ ٹریفک علی پور بینک اسٹاپ کے پاس صبح شام گھنٹہ گھنٹہ جام رہتی ہے ٹریفک کی روانی کو بحال کروانے کے لیئے کوئی کام کیوں نہ کیا گیا؟ عوام کا اجتماعی مسئلہ عرصہ بیس سال سے ہے کہ لہتراڑ روڈ پر آئے روز تجاوزات مافیا کا راج بڑھتاجا رہا ہے مگر کہنے کو بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں میرے مطابق بلدیاتی انتخابات ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان، سی ڈی اے اورضلعی انتظامیہ کو عوامی نمائندگان کی کارکردگی انفرادی طور پر لائحہ عمل بنا کہ معلوم کرنا چاہیئے عوامی نمائندگان الیکشن کی حَد تک نظر آتے ہیں اُس الیکشن جیتنے یا ہارنے کے بعد یہ منظر سے بالکل غائب ہو جاتے ہیں اللہ کرے ان بلدیاتی انتخابات سے عوام الناس کے مسائل انفرادی و اجتماعی بنیادوں پر حل ہو سکیں میری دُعا ہے شہر اقتدار شہر بے مثل و بے مثال اسلام آباد کی عوام کے لیئے نیا سال 2023اور سال 2022کے آخری دن 31دسمبر 2022کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن خوشیوں و خیر کی نوید لیکر آئے۔ عوام کو چاہیئے کہ دھوکے میں نہ آئے اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کہ کرے عوام الناس کو چاہیئے کہ ووٹ دینے کے لیئے ووٹ دینے کی مکمل مسند علمی عقلی دلیل اپنے پاس رکھیں کیونکہ دلیل کے بغیر ووٹ دینا ایسے ہی ہے جیسے کسی ظالم و جابر حکمران کو اپنی مرضی سے اپنے اُوپر مسلط کر دینا اللہ کرے برادیاں، جان پہچان، تعلقات عوامی نمائندگان سے عوام کے درمیان آرٹے نہ آئیں عوام صرف کارکردگی پر ووٹ دے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں